Maktaba Wahhabi

769 - 829
کہ اس میں سہل بن معاذ اور زبان بن فائدہ ، دو ضعیف راوی ہیں۔ صلوٰۃ التسبیح کیا عام حالات میں صلوٰۃ التسبیح پڑھنا سنت سے ثابت ہے؟ سوال: مکرمی و محترمی، جناب مولانا حافظ ثناء اﷲ مدنی صاحب حفظہ اللہ ’’الاعتصام (ج:۵۱، شمارہ۱۸، مجریہ ۱۴، مئی ۹۹ء میں ’’احکام ومسائل‘‘ کے تحت ’’صلوٰۃ التسبیح‘‘ کے متعلق آپ نے فرمایا ہے کہ ’’ عام حالات میں صلوٰۃ التسبیح پڑھنا سنت سے ثابت ہے…الخ‘‘(ص:۸) حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ حدیث سنداً ضعیف ہے۔ خود رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا پڑھنا ثابت نہیں ہے۔ امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے اس کی اسناد کے بارے میں ’’کھٹک‘‘ کا اشارہ فرمایا ہے اگرچہ اس کے متعدد موصول و مرسل طُرق موجود ہیں لیکن بقول حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ حاکم کی تصحیح اور ابن الجوزی کے دعویٰ وضع میں تساہل ہے۔ حاکم،ذہبی ، ابن حجر اور البانی وغیرہم رحمہما اللہ نے تعدد طُرق و شواہد کی بناء پر اس کی جو تحسین کی ہے وہ محدثین کے محض اس گمان پر مبنی ہے کہ چونکہ یہ حدیث متعدد طُرق سے وارد ہے۔ لہٰذا ایسا محسوس ہوتا ہے، کہ اس کی کوئی نہ کوئی اصل ضروری ہے۔ حالانکہ اگر اس مفروضہ کو تسلیم کیا جائے، تو متعدد ضعیف؟ بلکہ موضوع احادیث متعدد طُرق کی بناء پر حسن قرار پاجائیں گی۔ مثلاً حدیثِ طہر۔ حالانکہ امام ابن الجوزی رحمہ اللہ نے ’’العلل المتناھیۃ‘‘ میں اس کے سولہ طُرق بیان کیے ہیں اور ابن مردویہ نے بیس طرق، مگر ابن طاہر نے اسے موضوع قرار دیا ہے۔ دوسری مثال((مَن کُنتُ مَولَاہُ فَعَلِیٌّ مَولَاہُ، اور ’ طَلبُ العِلمِ فَرِیضَۃٌ )) [1]وغیرہ بھی موجود ہیں ۔ لہٰذا اس مہلک مفروضہ کی بناء پر صلوٰۃ التسبیح کو ’’حسن ‘‘ ہی نہیں سنت ثابتہ قرار دینا کہاں تک درست ہے؟ بینوا توجروا۔ جواب: نمازِ تسبیح کی صحت میں اہل علم کا اختلاف ہے ، علماء کی ایک جماعت نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے جن میں سے ابن العربی، نووی نے شرح المھذب میں، ابن قیم، ابن عبد الہادی، مزی، ابن حجر نے التلخیص میں اور ابن جوزی نے اس کو موضوعات میں شمار کیا ہے اور کہا ہے کہ اس میں موسیٰ بن عبد العزیز مجہول ہے۔ جب کہ دوسرے گروہ نے اس کو صحیح یا حسن کہا ہے ان میں سے ابوبکر الآجری، ابو محمد عبد الرحیم مصری، حافظ ابو الحسن مقدسی، ابوداؤد صاحب سنن ، مسلم صاحب صحیح ، حافظ صلاح الدین اعلائی، خطیب، ابن صلاح، سبکی، سراج الدین بلقینی، ابن مندہ، حاکم ، منذری، ابو موسیٰ مدینی ، زرکشی اور نووی نے تہذیب
Flag Counter