Maktaba Wahhabi

77 - 829
پورے یقین و اذعان سے ہمارا دعویٰ ہے کہ اِمام ابوحنیفہ کا ان اصولوں سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ اس وقت تک اختلافات کا خاتمہ تو کجا، ان کی شدّت کو کم بھی نہیں کیا جا سکتا۔ اہل حدیث کا طرزِ عمل اور عند اللہ باز پرس کا احساس: جہاں تک اہل حدیث کا تعلق ہے، الحمد للہ وہ اللہ عزوجل کو گواہ بنا کر کہہ سکتے ہیں کہ وہ حدیث کی صحت و ضعف کا فیصلہ کرنے میں کسی حزبی تعصب اور جانب داری کا مظاہرہ نہیں کرتے، اپنے ذہنی تحفظات کو سامنے نہیں رکھتے اور اپنے خاندان اور ماحول کے اثرات کو اس پر اثر انداز نہیں ہونے دیتے، بلکہ پوری امانت و دیانت سے نقد وتحقیق کے محدثانہ اصول ہی کی روشنی میں احادیث کو جانچتے اور پرکھتے ہیں اور پھر انہی مسائل کا اثبات یا ان کی أرجحیتکا فیصلہ کرتے ہیں جو احادیث ِ صحیحہ کا اقتضاء ہے۔ احادیث کو توڑ مروڑ کر ان کی دُوراز کار تاویل کرنا، یا صحیح حدیث کوضعیف اور ضعیف حدیث کو صحیح ثابت کرنا، یا بلادلیل کسی حدیث کو ناسخ یا منسوخ قرار دینا، یہ سب طریقے اہل حدیث کے نزدیک دجل و تلبیس اور کتمان ِ حق کی ذیل میں آتے ہیں۔ وہ ان سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں اور دوسروں کو بھی پورے اعتماد اوراذعان سے یہ یقینا دلاتے ہیں کہ ان کا دامن ان تمام چابک دستیوں سے یکسر پاک ہے۔ محدثانہ اصول کے انطباق میں ان سے غلطی ہو سکتی ہے۔ معلومات میں کمی یا ان تک عدم رسائی کی وجہ سے غلطی ہو سکتی ہے، فہم و استنباط میں ان سے غلطی ہو سکتی ہے لیکن ان کوتاہیوں میں الحمد للہ کسی قسم کی بددیانتی کا عنصر شامل نہیں ہے، مسلکی پس منظر کا دخل نہیں ہے، کسی اور جذبے اور مفاد کی اس میں کارفرمائی نہیں ہے۔ وَاللّٰہُ عَلٰی مَا نَقُوْلُ وَکِیْل۔ برصغیرپاک و ہند میں علمائے اہل حدیث کی خدمات: پاک و ہند میں جب عمل بالحدیث کا جذبہ عام ہوا توعوام بھی بکثرت علمائے اہل حدیث کی طرف رجوع کرنے لگے اور علماء نے بھی اپنی مسؤلیت اور ذمے داری کا احساس کرتے ہوئے اس فرض کو خوب ادا کیا۔ لیکن المیہ یہ ہوا کہ اس وقت ان فتاویٰ کو سنبھال کر رکھنے کا خصوصی اہتمام نہیں کیا گیا۔ اس لیے ان کا ایک بہت بڑا حصہ محفوظ نہ رہ سکا۔ جیسے شیخ الکل میاں نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ کی بابت ان کے ایک فاضل شاگرد مولانا سید عبدالحئی(سابق ناظم ندوۃ العلماء لکھنؤ) کی قابل قدر کتاب’’نزھۃ الخواطر‘‘ میں ہے: (( أَمَّا الْفَتَاوَی الْمُتَفَرِّقَۃُ الَّتِیْ شَاعَتْ فِی الْبِلَادِ فَلَا تَکَادُ أَنْ تُحْصَرَ وَظَنِّیْ أَنَّھَا لَوْ
Flag Counter