Maktaba Wahhabi

778 - 829
تقاضاہے کہ مقیم امام کی اقتداء میں پوری نماز پڑھی جائے۔ سوال: آپ نے اپنے ایک فتوٰی میں ارشاد فرمایا تھا کہ مقیم امام کے پیچھے مسافر مقتدی کو پوری نماز پڑھنی چاہیے ۔ خواہ امام نماز کے اخیر میں کیوں نہ ہو۔ (الاعتصام ۵۳؍۲۷) اب سوال یہ ہے کہ کوئی ایسا طریقہ بھی ہے جس سے معلوم ہو جائے کہ امام مقیم ہے یا مسافر؟ جماعت ہو رہی ہے، نمازی مسجد میں آ کر شامل جماعت ہوتا ہے، وہ کیسے معلوم کرے گا کہ امام صاحب نے دو پڑھی ہیں یا چار؟ جیسا کہ بڑے جلسوں اور اجتماعات میں ہوتا ہے کہ اکثر لوگ مسافر ہوتے ہیں مگر امام صاحب کا پتہ نہیں ہوتا کہ کون ہیں۔ مقیم یا مسافر؟ کہیں احناف والی بات تو نہیں کہ جماعت میں بعد میں شامل ہونے والے آدمی کی رکعت وہی شمار ہوگی جو امام صاحب کی ہے یعنی دوسری ، تیسری یا ۔۔۔؟ جواب: مقتدی کو اگر امام کی نیت کے بارے میں علم نہ ہوکہ وہ نماز پوری پڑھنا چاہتا ہے یا قصر، تو ایسی حالت میں مقتدی پوری نماز پڑھے گا، کیونکہ اصل حکم تو یہی ہے، قصر کرنا صرف افضل ہے، واجب نہیں۔ واضح رہے کہ جمہور اہلِ علم کا مسلک یہ ہے کہ بعد میں جماعت میں شامل ہونے والے کی ابتدائی رکعت ہی پہلی ہے۔ دلائل کی رُو سے یہی مسلک راجح ہے، بخلاف حنفیہ کے۔ مقامی امام کے پیچھے مسافر مقتدی کی نماز: سوال: ایک شخص سفر کے لیے نکلتا ہے۔ سفر کے دوران اس کا گزر ایک مسجد سے ہوتا ہے۔ مسجد میں نمازی تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہو گئے ہوں توکیامسافر امام کے ساتھ دو رکعت پڑھ کر سلام پھیرسکتا ہے؟ جواب: مسافر کو مقیم امام کی اقتداء میں نماز مکمل پڑھنی چاہیے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت میں اس امر کی تصریح موجود ہے۔ اگرچہ اہلِ علم کا ایک گروہ بایں صورت قصر کا قائل ہے۔لیکن دلیل کے اعتبار سے پہلا مسلک راجح ہے۔دوسری بات یہ بھی ہے کہ راجح مذہب کے مطابق قصر کرنا واجب نہیں بلکہ افضل ہے۔ اس سے بھی سابقہ موقف کی تائید ہوتی ہے۔ بیت الحرام میں قصر نماز کا حکم: سوال: طائف سے بیت الحرام تقریباً۹۰ کلو میٹر ہے کیا وہاں جا کر ہمیں نماز قصر ادا کرنی چاہیے یا پوری؟ بعض لوگ کہتے ہیں کہ وہاں ایک نماز کا لاکھ درجہ ثواب ملتا ہے۔ اس لیے پوری نماز ادا کرنا زیادہ قابلِ ثواب ہے۔
Flag Counter