Maktaba Wahhabi

782 - 829
عازمِ سفر انسان جب تک محلِ اقامت میں واپس نہیں آجاتا وہ مسافر ہی شمار ہو گا۔ اس ساری بحث میں نقطہ تأمل یہ ہے کہ آدمی کب مسافر بنتا ہے؟ اور کب سفری حالت سے فارغ سمجھا جاتا ہے؟ خلاصہ یہ ہے کہ باعتبارِ عرف اس پر سفر کا اطلاق ہو گا۔ دورانِ سفر بعض حالتیں ایسی ہیں کہ اس سے لفظ سفر کا اطلاق زائل ہو جاتا ہے۔ بالخصوص راجح مسلک کے مطابق جب کسی جگہ چار دن سے زائد اقامت(ٹھہرنے) کی نیت کرلے تو وہ مقیم قرار پائے گا کیونکہ ’’حجۃ الوداع‘‘ کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم بہ نیت اقامت چار ذوالحجہ کو مکہ میں داخل ہوئے اور آٹھ تاریخ کو منیٰ کی طرف روانہ ہوئے تاکہ مناسکِ حج کی تکمیل کریں۔ یا وہاں اس کی غیر منقولہ جائیداد یا سسرال ہو تو بایں صورت بھی احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ قصر نہ کرے، کیونکہ ایسا شخص مسافرنہیں مقیم کہلائے گا۔ واضح ہو کہ یہ امر ان لوگوں کے نزدیک ہے جو اس بات کے قائل ہیں اور جن اہلِ علم نے اس علت کی طرف التفات نہیں فرمایا، ان کے نزدیک یہ بدستور مسافر ہی کہلائے گا۔ بہر صورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی نص صریح صحیح ثابت نہ ہونے کی بناء پر مسئلہ ہذا اجتہادی ہے۔ جس پر کسی کو اطمینان ہو اس پر عمل کی گنجائش ہے ۔ اجتہادی مسائل میں محدثین کا مسلک تلطّف (نرمی) کا ہے تَصَلُّب (سختی) کا نہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی ’’صحیح‘‘ میں جا بجا اس مسلک کو اختیار کیا ہے۔ والد اور بھائی کا اپنی بیٹی اور بہن کے ہاں جا کر نمازِ قصر ادا کرنے کا کیا حکم ہے ؟ سوال: لڑکی میکے آئے یا اس کا والد؍ بھائی اس کے ہاں جائیں۔ جہاں انھیں گھر کی سہولت حاصل ہو تو لڑکی یا اس کا والد؍ بھائی نماز قصر کریں یاپوری پڑھیں؟ جواب: لڑکی میکے نماز پوری پڑھے کیونکہ وہ حکماً مقیم ہے۔ جب کہ اس کا والد اور بھائی قصر کر سکتے ہیں۔ کیا والدین اپنے بچوں کے ہاں نمازِ قصر ادا کر سکتے ہیں؟ سوال: کسی شخص کا بیٹا دوسرے شہر میں کرائے کے مکان میں بیوی بچوں کے ساتھ رہائش پذیر ہے، اس کی ملاقات کو جانے والے والدین وہاں اپنے بیٹے کے ہاں نمازِ قصر ادا کریں گے یا پوری نماز پڑھیں گے۔ ؟ جواب: اس صورت میں قصر کرنے کا جواز ہے۔ سوال: میرا مستقل رہائشی مکان میرے ڈیوٹی سٹیشن سے ۹۰ کلومیٹر ہے اور میرا زیادہ تر قیام ڈیوٹی سٹیشن پر ہی ہوتا ہے۔ یہاں رہائش سرکاری ہے اور تقریباً تمام سہولیات موجود ہیں اور نماز پوری ادا کرتا ہوں۔ تقریباً
Flag Counter