Maktaba Wahhabi

785 - 829
کیا سفر میں فوت شدہ نماز حضر میں پوری پڑھیں؟ سوال: ’’الاعتصام‘‘ مؤرخہ ۵ جون پر ایک سوال کے جواب میں لکھا ہے ’’ سفر کی رہی نماز حضر میں مکمل پڑھنی چاہیے کیونکہ راجح مسلک کے مطابق قصر واجب نہیں صرف افضل ہے۔‘‘ شروع سفر سے پہلے جمع تقدیم کی صورت یا بعد اختتام سفر یعنی حضر میں جمع تاخیر کی صورت میں اگر پہلی نماز کا وقت ختم نہ ہوا ہو تو مکمل نمازیں ادا کرنی بجا معلوم ہوتی ہیں۔ لیکن اگر جمع تاخیر میں پہلی نماز کا وقت سفر میں گزر گیا یا کسی صورت نمازِ سفر میں رہ گئی اور اس نماز کا وقت ختم ہو گیا۔ دوسری نماز کا وقت حضر میں آگیا تو باوجود اس کے کہ قصر واجب نہیں صرف افضل ہے۔ افضلیت کی رعایت سے فائدہ اٹھانا مناسب کیوں نہیں؟ حالانکہ جو نماز رہ گئی اس کے تمام وقت میں مکمل نماز واجب نہ تھی بلکہ قصر افضل تھی۔ اس لیے قصر کی قضاء کا جواز قصر تک محدود ہونا بھی قرین قیاس ہے۔ رہنمائی فرما کر عند اﷲ ماجور ہوں۔ جواب: عرض ہے افضلیت ایک ایسا انعام ہے جس کا تعلق مخصوص حالت سے ہے۔ اس حالت کے ختم ہونے سے صفت بھی ساتھ ہی زائل ہو جاتی ہے۔ جب کہ وجوب ہر صورت قائم و دائم رہتا ہے۔ پھر قصر کے افضل ہونے کا مفہوم یہی ہے کہ اصلاً اتمام کا وجوب ہے، چاہے حالتِ سفر میں ہو یا حضر میں۔ نماز قصر کہاں کریں؟ ذاتی مکان میں عارضی رہائش گاہ میں: سوال: ایک صاحب کی اصل رہائش یعنی ذاتی مکان کوٹ ادّو میں ہے۔ ملازمت پرانی چیچہ وطنی میں ہے۔ عارضی رہائش یہاں پرانی چیچہ وطنی میں ہے۔ یہ صاحب نماز قصر کہاں ادا کریں؟ جواب: محترم رہائش اور جائے ملازمت میں نماز پوری ادا کریں ۔البتہ اثناء سفر (دورانِ سفر) میں قصر کر سکتے ہیں۔ مسئلہ ہذا پر تفصیلی گفتگو ’’الاعتصام‘‘ میں کئی دفعہ شائع ہو چکی ہے۔ جائے ملکیت میں نمازِ قصر کرنے کا کیا حکم ہے ؟ سوال: زید کا اپنے آبائی گاؤں( واقع ضلع میانوالی) میں اپنا ذاتی مکان ہے۔ وہیں ساتھ ہی اس کے والدین کا بھی گھر ہے۔ زید کے والدین وفات پا چکے ہیں۔ زید بسلسلۂ ملازمت گھر سے دُور رہا اور اب وہ لاہور میں اپنے بیٹے کے ساتھ مقیم ہے۔ میانوالی والا مکان مقفل پڑا ہے ۔ زید اور اس کے بچوں کا اس آبائی گاؤں میں جا کر رہنے بسنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ البتہ خوشی یا غمی کے موقع پر جب کبھی میانوالی جانا ہوتو وہ اس مکان میں قیام کرتے ہیں ۔سوال یہ ہے کہ ایسی صورت میں زید اور اس کے اہل خانہ میانو الی میں ( اس
Flag Counter