Maktaba Wahhabi

788 - 829
یہاں سے کسی وقت بھی ہو سکتا ہے تو اس صورت میں اسے قصر نماز ادا کرنی چاہیے یا مکمل نماز؟ دوسری صورت یہ ہے کہ ایک شخص گھر سے اتنے فاصلے پر ملازمت کر رہا ہے کہ وہ قصر نماز پڑھ سکتا ہے لیکن روزانہ کا سفر طے کرکے آتا جاتا ہے اور کبھی کبھار جائے ملازمت پر رہائش پذیر ہو جاتا ہے تو کیا اس دوران میں وہ قصر نماز پڑھے یا مکمل نماز؟ تیسری صورت یہ ہے کہ ایک افسر کو مختلف مقامات کے دورے کرنے پڑتے ہیں اور دفتر سے جائے دورہ تک اتنا فاصلہ ہے کہ قصر پڑھی جائے لیکن عام حالات میں اسے خانگی سہولیات سے بڑھ کر سہولیات ہیں اور وہ علاقہ اُس کا گھر تصوّر کیا جاتا ہے۔ تو کیا وہ افسر اس دوران قصر نماز ادا کرے یا مکمل؟ چوتھی صورت یہ ہے کہ ایک ڈرائیور یا کنڈیکٹراور اسی طرح ریل گاڑی کا عملہ جسے باقاعدگی سے اپنی گاڑی کے ساتھ پشاور تاکراچی آنا جانا پڑتا ہے تو کیا اسے ان فرائض کی انجام دہی کے دوران قصر نماز پڑھنی پڑے گی یا مکمل؟ جواب: صورت نمبر:۱۔ایسی صورت میں نماز مکمل پڑھے گا۔ کیونکہ یہ مقیم ہے مسافر نہیں۔ صورت نمبر:۲۔ قصر کر سکتا ہے اور جائے ملازمت میں پوری نماز پڑھے گا۔ صورت نمبر:۳۔قصر کی اجازت ہے۔ صورت نمبر:۴۔ دورانِ سفر قصر کی اجازت ہے۔ ’’علت مشترک‘‘ سفر ہے۔ ہر روز گوجرانوالہ سے لاہور آنے والا شخص اپنی نمازیں کس طرح ادا کرے؟ سوال: ۱۔ایک شخص ہر روز گوجرانوالہ سے لاہور آتا ہے وہ اپنی نمازیں کس طرح ادا کرے؟ ۲۔ کیا ہر روز ظہر اور عصر کی نماز دوگانہ(قصر) ادا کر سکتا ہے؟ ۳۔ کیا یہ نمازیں پوری ادا کرنی پڑیں گی؟ ۴۔ کیا بندہ ظہر کی نماز کو لیٹ کرکے عصر کی نماز پہلے ادا کر سکتا ہے ؟ یعنی ظہر کی نماز ایک بجے ادا کی جائے اور ڈیڑھ بجے عصر ادا کی جائے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں جواب دیں۔ مہربانی جواب:(۱)ہر روز مسافت طے کرنے والا دورانِ سفر نماز قصر کر سکتا ہے۔ تاہم لاہور میں اگر کسی مخصوص جگہ قیام رہتا ہے تو وہاں نماز پوری پڑھے گا کیونکہ حکماً یہ اقامت ہے۔ بصورتِ دیگر قصر پڑھ سکتا ہے۔ اگرچہ روزانہ آمدورفت ہو۔ (۲) اگر آدمی سفر میں ہے تو روزانہ ظہراور عصر کا دوگانہ ہو سکتا ہے۔ دوگانے کا تعلق صرف چاررکعتی نماز سے ہے۔ باقی نمازیں پوری پڑھنی چاہئیں۔ (۳) اصل یہ ہے کہ ہر نماز کو اپنے وقت پر ادا کیا جائے۔ تاہم سفری صعوبت (مشکلات) کی بناء پر جمع تقدیم
Flag Counter