Maktaba Wahhabi

798 - 829
کتنی مسافت پر نمازِ قصر کی ابتداء ہوگی؟ نمازِ قصر کے لیے مسافر کا آغاز: سوال: ایک شخص شہر سے دو میل دور گاؤں میں رہتا ہے۔ ریلوے اسٹیشن؍ لاری اڈا شہر میں ہے۔ اس کا سفر کہاں سے شروع ہو گا اور کہاں ختم ہوگا۔ اپنے گاوں سے یا شہر سے؟ جواب: گاؤں کی حدود سے تجاوز کرنے پر یہ شخص مسافر سمجھا جائے گا اور واپس گاؤں کی حدود میں داخل ہونے پر یہ مقیم شمار ہو گا۔ سفر میں قصر کی مسافت : سوال: حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر کی نماز مکہ میں چار رکعت ، ذی الحلیفہ میں دو رکعت پڑھی، کتب ِ احادیث میں فاصلہ تین میل لکھا ہے جس سے جواز تو مل گیا۔ مگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی منزلِ مقصود مکہ مکرمہ تھا نہ کہ ذی الحلیفہ، پوری تفصیل سے بیان فرمائیں؟ جواب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ میں بھی سفری نماز کے چار فرض کے بجائے دو ہی ادا کیے تھے جس طرح کہ ذوالحلیفہ میں دو رکعت ادا کی تھی بلاریب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی منزل مقصود مکہ تھا۔ اس بناء پر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسافر بن گئے تو قصر کا آغاز کردیا۔ غالباً اس سے سائل کا مقصد یہ معلوم ہوتا ہے کہ اگر کسی نے صرف تین میل تک جانا ہو تو کیا وہ بھی قصر کرے۔ اس کی وضاحت یوں ہے کہ مسئلہ ہذا مختلف فیہ ہے۔ بعض اہلِ علم کا تین میل کے لیے استدلال حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت سے ہے جس میں تین میل یا تین فرسخ بصیغہ شک استعمال ہوا ہے۔ جب کہ دیگر کئی ایک اہلِ علم احتیاط کی بناء پر تین فرسخ (نومیل) کے قائل ہیں۔ دوسری طرف ایک گروہ کا یہ بھی خیال ہے کہ قصر کے لیے سفر کی کوئی حد بندی نہیں۔ بلکہ عرف میں جب آدمی مسافر بن جائے تو وہ قصر کر سکتا ہے۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ وغیرہ کا یہی موقف ہے۔ بظاہر اس کو ترجیح معلوم ہوتی ہے۔ (واﷲ اعلم) عارضی رہائش کی صورت میں نمازِ قصر کا حکم کیا ہو گا؟ سوال: نمازِ سفر کی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ میں چار رکعت اور ذوالحلیفہ میں دورکعت ادا کیں۔ لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا منزل مقصود تو خانہ کعبہ تھا۔ اس کے علاوہ کوئی مصدقہ خبر کہ حضور نے تین میل یا تین فرسخ پر سفر
Flag Counter