Maktaba Wahhabi

810 - 829
ضائع کر بیٹھیں۔ أعاذنا اللّٰه منھا. باقی رہا ایک بجے کی پابندی تو یہ ضروری نہیں ہے کیونکہ اوقاتِ نماز میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے۔ نماز جمعہ ادا کرنے کا درست وقت کیا ہے؟ سوال: نماز جمعہ ادا کرنے کا درست وقت کیا ہے؟ ہمارے ہاں جمعۃ المبارک کا خطبہ تقریباً ایک یا سوا گھنٹے کا دیا جاتا ہے او ر پھر جمعۃ المبارک کی نماز دو بجے دوپہر پڑھائی جاتی ہے۔ کیا اتنا طویل خطبہ شریعت کے مطابق ہے؟ جواب:جمعہ بعد از زوال ہونا چاہیے اور خطبہ مختصر ہو۔ بے جا طوالت خلافِ سنت ہے بلکہ ضائع ہونے کا اندیشہ ہے۔ جمعہ کے دن زوال : سوال: کیا جمعہ کے دن زوال ہے یا نہیں؟ جواب: جمعہ کے دن زوال کا اعتبار نہیں۔ اس کی دلیل وہ صحیح احادیث ہیں جن سے بدونِ اعتبار زوالِ اقامت جمعہ کا جواز ملتا ہے۔ ملاحظہ ہو! ’’ارواء الغلیل(۳؍۶۲)، عون المعبود(۱؍۴۲۱ تا۴۲۳) نیز سنن ابو داؤد کی ایک روایت میں ہے: ((أَنَّہٗ کَرِہَ الصَّلٰوۃ ۔ نِصفَ النَّھَارِ إِلَّا یَومَ الجُمُعَۃِ وَ قَالَ إِنَّ جَھَنَّمَ تُسُجَرُ إِلَّا یَومَ الجُمُعَۃِ۔، قَالَ أَبُو دَاؤد: وَ ھُوَ مُرسلٌ مُجَاھِد اکبر من ابی الخلیل و ابو الخلیل لم یسمع عن ابی قتادۃ )) [1] یعنی ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ما سوا جمعہ کے نصف النہار کو نماز پڑھنا مکروہ سمجھا ہے۔ فرمایا جمعہ کے ما سوا جہنم کی آگ کو بھڑکایا جاتا ہے۔‘‘ روایت ِ ہذا اگرچہ ضعیف ہے لیکن المعروفہ میں دیگر روایات اس کی مؤید ہیں۔ ان میں بھی ضعف ہے لیکن سابقہ روایت کے ساتھ ملانے سے قوت حاصل ہو جاتی ہے۔ حافظ ابن قیم نے ’’زاد المعاد‘‘ میں جمعہ کے خصائص بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے۔ جمعہ کا خاصہ یہ ہے کہ زوال کے وقت فعل نماز امام شافعی اور ان کے موافقین کے نزدیک جائز ہے اور ہمارے شیخ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اسی کو پسند فرمایا ہے اور ابو داؤد کی مرسل روایت کو دیگر دلائل سے تائید حاصل ہے اور امام شافعی نے اس کو اس سے تقویت دی ہے۔ ثعلبہ ابی مالک سے منقول ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عام اصحاب جمعہ کے دن نصف النھار کو نماز پڑھتے تھے۔
Flag Counter