Maktaba Wahhabi

813 - 829
پڑھی جاتی ہو۔ کیونکہ عادۃً ہر جگہ پانچ وقتی نماز کا وجود محال ہوتاہے، لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا حکم عام ہے جو جواز کی دلیل ہے۔ لہٰذا مذکور مکان میں آپ کا جمعہ پڑھنا درست ہے۔ جمعہ فرض ہونے کی شرائط : سوال: جمعہ فرض ہونے کی شرائط قرآن و سنت کی روشنی میں واضح کریں؟ ۲۔ کون لوگ جمعہ کی فرضیت سے مستثنیٰ ہیں؟ ۳۔ جہاں جمعہ فرض ہے اس کے قرب و جوار میں کتنی دور کی آبادی اس میں شامل ہے جو جمعہ کی نماز میں نہ آئیں تو گناہ گار ہوں گے؟ ۴۔ اہل بادیہ کون لوگ ہیں اور ان کی آبادی کتنی ہوتی ہے جن پر جمعہ فرض نہیں ہوتا؟ اور اگر وہ لوگ نمازِ جمعہ میں نہ آئیں تو گناہ گارنہ ہوں گے۔ جواب: اقامتِ جمعہ کے لیے بنیادی شرط یہ ہے کہ وہاں جماعت کا وجود ہو۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ چار کے سوا ہر مسلمان پر جماعت میں جمعہ ادا کرنا حق اور واجب ہے۔صرف غلام، عورت، بچہ، بیمار اس حکم سے خارج ہیں اور جماعت کا اطلاق کم از کم دو افراد پر ہوتا ہے۔ سنن ابن ماجہ میں حدیث ہے: ((ِثنَانِ فَمَا فَوقَھُمَا جَمَاعَۃٌ)) [1]یعنی ’’دو اور دو سے زیادہ جماعت ہیں۔‘‘ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح‘‘ کی تبویب میں بھی اسی بات کو ثابت کیا ہے۔[2] ۲۔ غلام عورت، بچہ اور بیمار جمعہ کے حکم سے مستثنیٰ ہیں۔ جس طرح کہ طارق بن شہاب کی سابقہ روایت میں منصوص (واضح ذکر) ہے۔ ملاحظہ ہو! مشکوٰۃ وغیرہ، باب وجوبھا۔ ’’نیل الأوطار‘‘ میں امام شوکانی رحمہ اللہ نے اسی مسلک کو ترجیح دی ہے۔ ۳۔ جمہور اہلِ علم اس بات کے قائل ہیں کہ ہر اس شخص پر جمعہ فرض ہے جسے آواز سنائی دے یا سامع (سننے والے) کی قوت میں آنا ہو۔ شہر کے اندر ہو یا باہر۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((وَالَّذِی ذَھَبَ إِلَیہِ الجَمھُورُ أَنَّھَا تَجِبُ عَلٰی مَن سَمِعَ النِّدَائَ أَو کَانَ فِی قُوَّۃِ السَّامِعِ سَوَائً کَانَ دَاخِلَ البَلَدِ وَ خَارِجَہٗ وَ مَحَلُّہٗ، کَمَا صَرَّحَ بِہِ الشَّافِعِیُّ أَمَّا إِذَا کَانَ المُنَادِی صَنِیّتًا وَالأَصوَاتُ ھَادِیَۃٌ وَالرَّجُلُ سَمِیعًا )) [3]
Flag Counter