Maktaba Wahhabi

815 - 829
امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی ’’صحیح‘‘ میں بایں الفاظ باب قائم کیا ہے: ’’ بَابُ اثنَانِ فَمَا فَوقَھُمَاجَمَاعَۃٌ ‘‘ پھر مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کی روایت:((إِذَا حَضَرَتِ الصَّلَاۃُ فَاَذِّنَا ، وَ اُقِیمَا ، ثُمَّ لِیَؤُمَّکُمَا اَکبَرُکُمَا)) [1] سے استدلال کیا ہے، کہ جماعت کا وجود امام اور مقتدی سے حاصل ہو جاتا ہے ۔حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’ اس حدیث سے استدلال کیا گیا ہے، کہ جماعت کم از کم امام اور مقتدی سے حاصل ہو جاتی ہے۔مقتدی چاہے آدمی ہو یا بچہ یا عورت۔‘‘ [2] علامہ شوکانی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: ((وَ لَم یَأتِ نَصٌ مِن رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بِأَنَّ الجُمُعَۃَ لَا تَنعَقِدُ إِلَّا بِکَذَا۔ وَ ھٰذَا القَولُ ھُوَ الرَّاجِحُ عِندِی )) [3] ’’اقامت جمعہ کے لیے بطورِ نص رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی عدد ثابت نہیں۔ میرے نزدیک یہی قول راجح ہے۔‘‘ سماحۃ الشیخ ابن باز رحمہ اللہ نے جو عدد ذکر فرمایا ہے، اس کی بناء اس بات پر ہے، کہ استماعِ خطبہ کے لیے سامعین کا عدد ہونا چاہیے۔ لیکن ظاہرِ نصوص پہلے مسلک کا مؤید ہے۔ (کَمَا تَقَدَّمَ) جمعہ کی ادائیگی کا مسنون طریقہ : سوال: عرض ہے کہ بندہ کو ایک اہلحدیث مسجد میں نماز جمعہ پڑھنے کا موقع ملا، ساڑھے بارہ بجے پہلی اذان ہوئی پونے ایک بجے امام صاحب نے تقریر شروع کردی۔ ساتھ ہی لوگوں نے سنتیں قبل از جمعہ والی پڑھ کر تقریر سننا شروع کردی دو بجے اذان ہوئی۔ امام صاحب نے صرف ایک ہی خطبہ پڑھا یعنی درمیان میں بیٹھے نہیں بعد میں ایک آدمی نے اقامت کہی مگر الفاظ دہرائے نہیں بلکہ ’’اﷲ اکبر‘‘ کے سوا تمام الفاظ صرف ایک ہی بار ادا کیے، بعد میں جماعت کھڑی ہو گئی کیا یہ طریقہ صحیح ہے ؟ اگر صحیح ہے تو ثبوت کے ساتھ جواب دیں۔ کیا خطبہ دو حصوں میں نہیں ہونا چاہیے ؟ کیا اقامت کے الفاظ کو لوٹایا نہیں جاتا اگر نہیں تو کیا جو ایسے کرتے ہیں وہ کس دلیل کی بناء پر کرتے ہیں؟ جواب: جمعہ کی ادائیگی کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ خطیب کے منبر پر جلوہ افروز ہونے کے وقت اذان کہی جاتی
Flag Counter