Maktaba Wahhabi

818 - 829
خطبہ طویل اور دوسرا مختصر) سنت ہے۔ صحیح احادیث سے جواب دیں۔ جواب: جمعہ کے دونوں خطبوں میں برابری یا کمی بیشی کی کسی حدیث میں تصریح موجود نہیں۔ ظاہر یہ ہے کہ جس پر خطبہ کا اطلاق ہو وہ کافی ہے، اگرچہ آپس میں ان کی مساوات نہ ہو۔ راجح مسلک کے مطابق خطبہ کا اطلاق اللہ کی تعریف اور وعظ و تذکیر پر ہوتا ہے۔ [1] دونوں خطبوں کی برابری کا حکم: سوال: رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے کہ خطبہ جمعہ دو ہوتے ہیں لیکن ہمارے علماء اس سنت پر اس طرح عمل کرتے ہیں کہ پون گھنٹہ کے خطبہ میں ۴۲ منٹ میں ایک خطبہ اور بقیہ تین منٹ میں دوسرا مکمل خطبہ اور کبھی کبھی تو صرف اضافی دو تین منٹ میں مکمل کرتے ہیں۔ کیا یہ بنی اسرائیل کی ہفتہ کے دن کی تأویل کی مماثلت نہیں؟ جواب: بلاریب صحیح احادیث سے جمعہ کے دو خطبے ثابت ہیں۔ لیکن دونوں خطبوں کی برابری کسی حدیث سے ثابت نہیں۔ بظاہرمطلق احادیث کی بناء پر دونوں خطبوں میں کمی بیشی کا جواز ہے۔ البتہ اتنا ضرور ہے کہ عرف میں انھیں خطبے کہا جا سکے۔ خطبہ کے بنیادی عناصراﷲ تعالیٰ کی حمدو ثناء اور وعظ ونصیحت ہے اس کی تکمیل جتنے منٹوں میں بھی ہو سکے درست ہے۔ نیز چھوٹے خطبہ کو یہود کے فعل کے مماثل قرار دینا درست نہیں۔ کیونکہ یہودیوں نے حیلہ سے حرام کو حلال کرنے کی سعی کی تھی۔ جب کہ زیرِبحث مسئلہ میں قطعاً ایسی کوئی صورت موجود نہیں۔ مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو : مرعاۃ المفاتیح:۲؍۳۰۸،۳۰۹۔ جمعہ کے روز امام کا تین خطبے سنانا: سوال: ایک مسجد میں جمعہ کے روز امام تین خطبے سناتے ہیں، پہلے خطبے کوتقریر کہتے ہیں۔ جو تقریباً ڈیڑھ بجے تک جاری رہتا ہے اور دو خطبے کھڑے ہو کر پڑھتے ہیں اور نماز میں بہت چھوٹی سورت پڑھتے ہیں اور نماز جلدی جلدی ختم کرتے ہیں۔ بیٹھ کر ایک خطبہ اور دو خطبے کھڑے ہو کر پڑھنا،اس کا جواب قرآن و حدیث کے مطابق ارسال فرمائیں؟ جواب: دراصل بات یہ ہے کہ حنفی مذہب میں خطبہ جمعہ غیر عربی زبان میں ناجائز ہے اور عامۃ الناس چونکہ عربی زبان کو سمجھنے سے قاصرہیں۔ اس بناء پر انھوں نے خطبہ جمعہ سے قبل مقامی زبان میں تقریر نامی بدعت
Flag Counter