Maktaba Wahhabi

820 - 829
دلیل ہے کہ ہر جمعہ کے خطبہ میں سورۃ ق کی تلاوت کرنا مشروع ہے۔ علماء نے کہا کہ اس سورۃکو اختیار کرنے کا سبب یہ ہے کہ اس میں بعث، موت، سخت قسم کے مواعظ اور شدید تنبیہات کا بیان ہے۔ اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ خطبہ میں قرآن کا کچھ حصہ پڑھناچاہے اور اس پر اجماع ہے کہ سورۃ ’’ق‘‘مکمل یا ا س کا بعض حصہ خطبہ میں پڑھناواجب نہیں‘‘(۳؍۱۳۹) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس سورۃ کی عادت اپنانا وعظ و نصیحت میں دل پسند انداز کو اختیار کرنے کی بنا پر ہے۔ اس میں اس بات کی بھی دلیل ہے کہ وعظ کو بار بار لوٹایا جاسکتا ہے۔ لہٰذا اس حدیث میں ’’جمعہ‘‘سے مراد وہ جمعے ہیں جن میں اُمّ ہشام شریک تھیں۔[1] اس کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ عورت پر ویسے بھی جمعہ فرض نہیں اور ماہواری کے ایام میں رکاوٹ کا سبب بن جاتے ہیں۔اس لئے وہ تمام جمعوں میں شرکت ہی نہیں کرسکتی۔ خطباء کے لیے لمبے لمبے القابات کے ساتھ اعلان کرنا کیسا ہے ؟ سوال: خطبہ جمعہ کے لئے صبح شام خطبا حضرات کا لمبے لمبے القابات کے ساتھ بار بار اعلان کرنا شرعی لحاظ سے کیسا ہے؟ جواب: بلاشبہ ہر صاحب علم کا اِحترام و اکرام مسلم ہے۔ حقدار کو اس کا حق ملنا چاہئے، لیکن واقعہ کے خلاف فضول اَلقابات سے کسی کو نوازنا یا مبالغہ آرائی سے کام لینا اپنے کو ہلاکت میں ڈالنا ہے۔مثلاً یوں کہا جائے خطیبِ مشرق ومغرب یا خطیب ِارض وسماء وغیرہ۔ بہرصورت اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے ہاں جوشیلی اور حواس باختہ فضاء میں اِصلاح کی شدید ضرورت ہے۔ مصلحین کو آگے بڑھ کر یہ فرض ادا کرنا چاہئے۔ ہر دو کا اس میں ہی بھلا ہے ۔ معاشرہ میں اس حد تک بگاڑ پیدا ہوچکا ہے کہ بعض حریص او رلالچی مولوی اپنے پسندیدہ القاب لکھ کر لوگوں کے حوالے کرتے ہیں کہ ان آداب کے ساتھ جلسہ کا اشتہار شائع کراؤ جس میں میرا نام سب سے اوپر یا درمیان میں موٹا اورسب سے نمایاں ہونا چاہئے اور بعض حضرات جلسوں میں مخصوص اَفراد مقرر کرتے ہیں تاکہ وہ دورانِ تقریر حسب ِمنشا پسندیدہ نعروں سے ان کا پیٹ بھر سکے۔ اس طرزِ عمل پرجتنا بھی افسوس کااظہار کیا جائے کم ہے ۔ ہمارے مقابلہ میں عربوں کا مزاج آج بھی سادگی پسند ہے، مبالغہ آرائی سے بے حد نفرت کرتے ہیں اور فضول اَلقاب سے کوسوں دور ہیں۔ اللہ ربّ العزت ہم میں بھی صحیح سمجھ پیدا فرمائے تاکہ ہم
Flag Counter