Maktaba Wahhabi

837 - 829
عیدوں کے اہم اجتماعوں میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے خطاب علم و ہدایت کا دریا ہوتے تھے۔ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان اجتماعوں میں بھی عورتوں کو مردوں کے ساتھ برابر شریک کیا۔ بلکہ حائضہ عورتوں تک کو حاضری کا حکم دیا، تاکہ مردوں کے ساتھ ساتھ ان کی تعلیم اور ہدایت کا سلسلہ بھی جاری رہے۔ غور کریں، کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کی بہبودی کے لیے کیسے اچھے انتظام کر رکھے تھے۔ تکبیرات میں رفع الیدین کا حکم : سوال: عیدین کی زائد تکبیرات میں رفع الیدین کا کیا حکم ہے؟ جواب: تکبیراتِ عیدین میں رفع الیدین کی کوئی مرفوع صریح صحیح یا ضعیف روایت وارد نہیں۔ البتہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کی عمومی حدیث : ’’اذَا قَامَ اِلَی الصَّلٰوۃِ رَفَعَ یَدَیہِ‘‘ کے اخیر میں ہے:((وَیَرفَعُھُمَا فِی کُلِّ رَکعَۃٍ، و تَکبِیرَۃٍ، کَبَّرَھَا قَبلَ الرُّکُوعِ حَتّٰی تَنقَضِیَ صَلٰوتُہٗ )) [1] اور بعض اقوال جو عمر، ابن عمر اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہم سے مأثور ہیں، کے پیشِ نظر اگر کوئی رفع یدین کرے، تو جواز ہے۔ عید کے موقع پر تکبیرات : سوال: عید کے موقع پر جو تکبیرات کہتے ہیں مثلاً ’’اللّٰہُ اَکبَر، اَللّٰہُ اَکبَرُ، لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکبَرُ‘‘ اس کے علاوہ ’’ اَللّٰہُ اَکبَرُ کَبِیرًا، وَالحَمدُ لِلّٰہِ کَثِیرًا، وَ سُبحَانَ اللّٰہِ بُکرَۃً وَّ اَصِیلًا‘‘ محترم! کیا دونوں تکبیرات حدیث سے ثابت ہیں یا ایک ؟ اس کے بارے میں ’’الاعتصام‘‘ میں کئی بار تکبیرات شائع ہوئی ہیں جن میں صرف پہلی تکبیر ہی لکھی گئی ہے ، دوسری تکبیر کا ذکر نہیں ہے۔ بندہ کی تسلی کریں۔ کیا دونوں کہنی چاہئیں یا ایک۔ حوالہ رسالہ ’’الاعتصام‘‘:۲۳،جولائی۱۹۸۲ء۔ جواب: عید کے موقع پر تکبیرات کا جواز علی الاطلاق کتاب و سنت سے ثابت ہے۔ البتہ الفاظ کے بارے میں مختلف آثار و اقوال وارد ہیں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: سب سے صحیح ترین الفاظ وہ ہیں، جن کو عبدالرزاق نے بسند صحیح سلمان سے بیان کیا ہے: (( اللّٰہُ اکبَرُ اَللّٰہُ اکبَرُ اَللّٰہُ اَکبَرُ کَبِیرًا ))[2]
Flag Counter