Maktaba Wahhabi

843 - 829
مِنکُم‘‘ اس کا کیا حکم ہے؟ فرمایا: کوئی حرج نہیں۔ یہ بات اہلِ شام نے ابوامامہ سے نقل کی ہے۔ (المغنی ۳؍ ۲۹۴) ابوامامہ کا یہ أثر ترکمانی نے سنن کبری بیہقی کے حاشیے پر ذکر کیا ہے(۳؍۳۲۰)۔ امام احمد نے اس کی سند کو جید قرار دیا ہے البتہ خصوصی گلے ملنے کی کسی روایت میں صراحت نہیں، لہٰذا اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ (عید کے دن ایک دوسرے سے گلے ملنا کوئی مسنون اورثابت شدہ عمل نہیں۔ البتہ عام اظہارِ محبت کے لیے اگر معانقہ کر بھی لیا جائے، تو اس میں کوئی حرج معلوم نہیں ہوتا۔ (واللہ اعلم) مختلف علاقوں میں روزہ اور عید ایک دن ہوں یا الگ الگ؟ سوال: صوبہ سرحد میں قدیماً یہ روایت چلی آرہی ہے کہ پشتون علاقوں میں عیدین ایک روز پہلے مناتے ہیں۔ دیکھا دیکھی دوسرے لوگوں نے بھی یہی کرنا شروع کردیا ہے حتی کہ اہلِ حدیث علماء بھی اسی رَو میں بہہ گئے ہیں اور جب سے افغان مہاجرین آئے ہیں عیدین دو کے بجائے تین بلکہ کبھی کبھی چار بھی ہو جاتی ہیں آپ سے گزارش ہے کہ آپ اپنے فتویٰ میں اہلِ حدیث عوام اور علماء پر زور دیں کہ اپنے قدیمی معیار پر غور کریں۔ اب تو حال یہ ہو گیا ہے ایک ایک گھر میں دو دو عیدیں ہونے لگی ہیں۔ جواب: عیدین کو اپنی مرضی سے منانا یا روزوں میں جان بوجھ کر تقدیم و تاخیر کرنا سخت منع ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ((صُومُوا لِرُ ؤیَتِہٖ وَ اَفطِرُوا لِرُویَتِہٖ)) [1]یعنی ’’چاند دیکھ کر روزہ رکھو! اور دیکھ کر افطار کرو!‘‘ امام بخاری رحمہ اللہ نے جملہ احادیث کے ساتھ اس حدیث پر دوسری ایک حدیث کے ساتھ بایں الفاظ باب قائم کیا ہے: (( بَابُ قَولِ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اِذَا رَأَیتُمُ الھَلَالَ فَصُومُوا، وَ اِذَا رَأَیتُمُوہُ، فَافطِرُوا)) ’’جب تمھیں چاند نظر آئے تو روزہ رکھ لو! اور جب اُسے دیکھ لو، تو روزہ افطار کردو۔‘‘ پھر تعلیقاً حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے، کہ’’ جس نے شک کے دن کا روزہ رکھا، اُس نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔‘‘ جب شک کے دن کا روزہ رکھنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی ہے، تو جو شخص عمداً تقدیم و تاخیر کا مرتکب ہے یہ یقینا بڑا مجرم ہے۔ ایسی عبادت کی قبولیت کی امید نہیں رکھنی چاہیے۔ کیونکہ جملہ عبادات کی قبولیت کا انحصار کتاب وسنت کی پیروی پر ہے ایسے لوگوں کو اپنی غلطی کا احساس کرنا چاہیے۔ کہیں ایسا نہ ہو، کہ روزِ جزاء اپنا بوجھ اٹھانے کی بجائے، لوگوں کا بوجھ بھی اٹھانا پڑ جائے۔ ﴿وَ لَیَحْمِلُنَّ اَثْقَالَھُمْ وَ اَثْقَالًا مَّعَ اَثْقَالِھِمْ﴾ (العنکبوت:۱۳) کا مصداق بننا بُری کمائی ہے۔
Flag Counter