Maktaba Wahhabi

845 - 829
درمیان ہاتھ بندھے ہونے چاہئیں یا کھلے چھوڑ دے؟ تکبیرات کے دوران کوئی ذکر کیا جاسکتا ہے؟ عبدالجبار غزنوی قائل ہیں۔ جواب: ظاہر ہے کہ زائد تکبیرات کے درمیان اتنا فاصلہ ہی ہوگا، جس میں دوبارہ تکبیر کہی جاسکے۔ ہاتھوں کو باندھا جائے، کیونکہ اصل حالت ہاتھ باندھنے کی ہے۔ فقیہ ابن قدامہ فرماتے ہیں: کہ تکبیرات کے دوران ذکر کرنا سنت ہے۔ واجب نہیں۔ اگر آدمی عمداً یا سہوًا چھوڑ دے تو اس سے نماز باطل نہیں ہوگی۔[1] تکبیراتِ زوائد رہ جائیں یا رکعت تو ادائیگی کا طریقہ کیا ہے؟ سوال: عید کی نماز میں تکبیرات اضافی کے بعد بحالتِ قیام ملنے والا آدمی دونوں رکعات امام کے ساتھ ادا کرتا ہے وہ اپنی تکبیرات جو امام کے ساتھ ادا نہ کرسکا ان کی ادائیگی کیسے کرے گا۔ جب کہ قیام کی حالت میں ملنے سے اس کی رکعات تو پوری ہوچکی ہیں۔ جواب: بایں صورت فوت شدہ تکبیرات کی قضائی کی ضرورت نہیں، کیونکہ زوائد تکبیرات واجب نہیں۔ امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((وَالظَّاھِرُ عَدَمُ وُجُوبِ التَّکبِیرِ، کَمَا ذَھَبَ اِلَیہِ الجَمھُورُ، لِعَدم وَجد انِ دَلِیلٍ یَدُلُّ عَلَیہِ )) [2] ’’ظاہر یہ ہے کہ تکبیر واجب نہیں، جس طرح کہ جمہور نے عدمِ دلیل وجوب کی بناء پر، اس مسلک کو اختیار کیا ہے۔‘‘ عید کی نماز میں فوت شدہ رکعت کی قضائی : سوال: اگر عید کی دوسری رکعت پالے تو کیا وہ اپنی پہلی رکعت کی ادائیگی فرض عام نمازوں کی طرح امام کے سلام کے بعد پوری کرے گا یاکہ امام کے ساتھ ہی سلام پھیر لے گا۔ جواب: مقتدی فوت شدہ رکعت کی عام نمازوں کی طرح قضائی دے گا اور اگر کوئی چاہے تو امام کی طرز پر قضائی بھی دے سکتا ہے۔ [3]
Flag Counter