Maktaba Wahhabi

866 - 829
کی بناء پر ) مجھے آرزو پیدا ہوئی کہ میں ہی یہ میت ہوتا۔‘‘ اور نسائی کی روایت میں سماع کی تصریح بھی موجود ہے اور واثلہ بن الاسقع رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے۔ ((فَسَمِعتُہٗ یَقُولُ : اللّٰھُمَّ اِنَّ فُلَانَ بنَ فُلَانٍ فِی ذِمَّتِکَ…الخ)) [1] ’’میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، فرما رہے تھے:اے اللہ! فلاں بن فلاں تیرے ذمے ہے …‘‘ اسی طرح حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں بھی سماع کی تصریح ہے، جس میں مذکور ہے کہ آپ نے دعا کرتے ہوئے فرمایا: ’’ اللّٰھُمَّ أَنتَ رَبُّھَا… الخ)) [2] علامہ شوکانی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: ((جَمِیعُ ذٰلِکَ یَدَلُّ عَلٰی اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم جَھَرَ بِالدُّعَائِ، وَ ھُوَ خِلَافُ مَا صَرَّحَ بِہٖ کجَمَاعَۃ مِن استِحبَابِ الاِسرَارِ بِالدُّعَائِ ۔ وَ قَد قِیلَ : اِن جَھرَہٗ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسََلَّمَ بِالدُّعَائِ لِقَصدِ تعَلِیمِھِم۔ قَالَ: وَالظَّاھِرُ اَنَّ الجَھرَ، وَالاِسرَارَ بِالدُّعَائِ جَائِزَانِ، اِنتَھٰی )) [3] مندرجہ بالا روایات میں خود رسول اﷲ صلي الله عليه وسلم کے جہری جنازہ پڑھانے کا تذکرہ ہے، کیونکہ سماع بلا جہر ناممکن ہے۔ نمازِ جنازہ کا سلام ہاتھ چھوڑ کر پھیرنے کی وضاحت: سوال: ایک شخص کہتا ہے کہ نمازِ جنازہ کا سلام ہاتھ چھوڑ کر پھیرنا چاہیے۔ جب کہ دوسرا شخص کہتا ہے کہ اگر سلام سے قبل ہاتھ چھوڑ دیے جائیں تو پھر نماز نہیں ہو گی۔ اس لیے سلام کے بعد ہاتھ چھوڑنا چاہیے۔ ان دونوں میں سے کس کا قول کتاب و سنت سے ثابت ہے۔ بحوالہ تفصیل جواب عنایت فرمائیے۔ جواب: نماز کی کیفیت سے فراغت انسان کو اس وقت ہوتی ہے۔ جب وہ سلام پھیر لیتا ہے۔ ظاہر ہے کہ وہ ہاتھ باندھنا ہے۔ چھوڑنا نہیں۔ حدیث میں ہے: (( تَحرِیمُھَا التَّکبِیرُ، وَ تَحلِیلُھَا التَّسلِیمُ)) [4]
Flag Counter