Maktaba Wahhabi

873 - 829
مسئلہ ہذا پر بسط و تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو!’’فتاویٰ اہل حدیث‘‘(۲؍۲۹تا۵۷) لشیخنا محدث روپڑی رحمہ اللہ دیوانی بالغ لڑکی کا نمازِ جنازہ کا حکم: سوال: ہمارے گاؤں میں ایک دیوانی لڑکی فوت ہو گئی۔ یہ لڑکی بالغ تھی لیکن جنازہ پڑھانے والے مولوی صاحب نے کہا کہ اس کی نمازِ جنازہ نابالغ بچوں کی طرح ادا کریں کیونکہ یہ دیوانی ہے اور اس کی مثال بچوں کی طرح ہے۔ قرآن و سنت کی روشنی میں اس کی وضاحت کردیں۔ جواب: ظاہر ہے کہ دیوانہ بالغ کے جنازہ میں بالغ عاقل جیسی دعاؤں کو پڑھا جائے۔ کیونکہ یہ بالغ ہے۔ اگرچہ عاقل نہیں، اسے نابالغ بچوں کے ساتھ ملحق کرنے کی کوئی معقول وجہ نظر نہیں آتی۔ کیا بچے کی نمازِ جنازہ میں دعاخاص وقت کے لیے ہے؟ سوال: کیا بچہ کی نمازِ جنازہ میں دعا (( اَللّٰھُمَّ اجعَلہُ لَنَا سَلَفًا وَ فَرَطًا ))خاص نہیں بلکہ عام وقت میں دعا کرنے کے لیے ہے؟ جواب: مشارٌ الیہ دعا صحیح بخاری کی تبویب باب قراء ۃ فاتحۃ الکتاب علی الجنازۃ کے تحت حسن سے منقول ہے۔ حسن کے اثر میں بچہ کی نمازِ جنازہ کی تصریح موجود ہے۔ ناقص الخلقت بچے کی نمازِ جنازہ پڑھنے کا کیا حکم : سوال: علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ اپنی مایہ ناز کتاب ’’مختصر احکام الجنائز‘‘ (مترجم: شبیر بن نور، نظر ثانی سید بدیع الدین راشدی رحمہ اللہ ) کے ص:۱۲۶، پر حضرت زید بن خالد الجہنی رضی اللہ عنہ کی روایت ذکر کرتے ہیں کہ خیبر کے دن ایک صحابی وفات پاگیا، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تذکرہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((صَلُّوا عَلٰی صَاحِبِکُم)) یہ سن کر لوگوں کے چہرے اتر گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِنَّ صَاحِبَکُم غَلَّ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ )) جب اس کے سامان کی تلاشی لی گئی تو اس کے سامان سے ایک موتی نکلا جس کی قیمت دو درہم تھی۔ [1] اس حدیث سے نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ اس حکم سے دو طرح کے آدمی مستثنیٰ ہیں۔ ان کی نمازِ جنازہ ادا کرنا فرض نہیں۔
Flag Counter