Maktaba Wahhabi

876 - 829
الغلیل‘‘ (۱۷۰۴)میں اس امر کی تحقیق کی ہے۔ اور ’’سنن ترمذی‘‘ کی حدیث کی وضاحت کے لیے ملاحظہ ہو! إرواء الغلیل (۶؍ ۱۴۸) اور اخیر میں بخاری کے حوالہ سے جو عبارت نقل کی ہے ،یہ زہری کا قول ہے۔ مرفوع روایت نہیں۔ یہاں محقق قول وہی ہے، جو پہلے گزر چکا۔ لہٰذا مرویات میں کوئی تعارض نہیں۔ غائبانہ نمازِ جنازہ شہید معرکہ کی نمازِ جنازہ: سوال: محترم یہ تین سوالات درپیش ہیں، جو صحیح تحقیق نہ ہونے کی وجہ سے میرے لیے بہت الجھ گئے ہیں، لہٰذا آپ ان کی شرع متین کے حوالے سے دلیل کے ساتھ ہر مسئلے کی صحیح سورت واضح فرمادیں۔ ۱۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یا خلفائے راشدین میں سے کسی نے شہید معرکہ کا جنازہ پڑھا ہے یا نہیں؟ ۲۔ آپ نے اپنے شاگرد عزیز مولانا خالد سیف شہید کا جنازہ نہیں پڑھا تھ ، نہ پڑھنے کی کیا وجہ تھی؟ ۳۔ کسی کا غائبانہ نمازِ جنازہ پڑھنے کی کون سی شرائط ہیں؟ نیز کسی شہید کے غائبانہ جنازہ کی اطلاع دینے کے لیے اشتہار چھپوانے، بینرز لگوانے اور وال چاکنگ کرنے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ (مبشر علی، نائب خطیب، جامع مسجد ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ، لاہور) جواب: سائل نے جو سوالات کیے ہیں ان کے بارے میں مندرجہ ذیل باتیں زیر غور رہیں تو مسئلہ کھل کر سامنے آجاتا ہے۔ ۱۔ شہید معرکہ کی نمازِ جنازہ شریعت میں ہے یا نہیں؟ ۲۔ آج کل کشمیر وغیرہ میں شہید ہونے والوں کی غائبانہ نمازِ جنازہ کے جو اعلانات اشتہارات وغیرہ کے ذریعہ سے کیے جاتے ہیں، کیا وہ شرعیت کے منافی ہیں؟ ۳۔ تحریک مجاہدین اسلام کے امیر مرحوم مولانا خالد سیف شہید کی نمازِ جنازہ کیوں نہ پڑھی گئی صرف دعاء پر اکتفاء کیوں کیا گیا تھا؟ سوال نمبر1 کا جواب شہید معرکہ کے بارے میں نمازِ جنازہ اگرچہ اختلافی مسئلہ ہے لیکن اس بارے میں وارد تمام احادیث جمع کرکے دیکھا جائے تو راجح رائے یہی ہے کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شہید معرکہ کی نمازِ جنازہ نہیں پڑھی۔ مختصر طور پر احادیث درجہ ذیل ہیں:
Flag Counter