Maktaba Wahhabi

89 - 829
جواب: ایسے شخص کو چاہیے کہ مَنی تَر ہونے کی صورت میں اس مقام کو دھو ڈالے۔ اور خشکی کی صورت میں اس کو کپڑے سے کھرچ لے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں مَنی کو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے دھو ڈالتی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ( اس کپڑے میں) نماز پڑھنے تشریف لے جاتے تھے، اور دھونے کا نشان کپڑے پر ہوتا تھا۔[1] دورانِ غسل لٹکے ہوئے کپڑوں پر پڑنے والے چھینٹوں کا حکم: سوال: جنبی آدمی کے جسم سے دورانِ غسل جو چھینٹے اُٹھتے ہیں، کیا یہ کپڑوں میں لگ کر انھیں ناپاک کر دیتے ہیں یعنی کپڑے ناپاک ہو جاتے ہیں؟ جواب: بایں صورت کپڑے ناپاک نہیں ہوتے۔ البتہ مس ِ نجاست(پلیدی کے لگنے) کا اندیشہ ہو تو احتیاط دھونے میں ہے۔ حیض، نفاس اور استحاضہ کے خون کے احکام کتنی عمر میں بلوغت کی عمر تسلیم کی جائے گی؟ سوال: بلوغ کی کوئی بھی علامت ظاہر نہ ہو تو علامہ ابن حزم رحمہ اللہ کے مطابق اٹھارہ سال کی عمر میں آدمی بالغ ہوتا ہے۔ (المحلّٰی) امام شافعی رحمہ اللہ وغیرہ نے جن احادیث ِ جہاد سے پندرہ سال مدت بلوغ مراد لی ہے وہ صحیح نہیں۔ (المحلّٰی) کیا علامہ ابن حزم رحمہ اللہ کا اٹھارہ سال والا دعویٰ ثابت ہے؟ جواب: امام ابن حزم رحمہ اللہ کا نظریہ مرجوح ہے ۔ راجح بات وہی ہے جس کو امام شافعی نے اختیار کیا ہے بلکہ جمہور اہل علم کا مسلک بھی یہی ہے۔ قصہ ابن عمر رضی اللہ عنہما پر اعتماد کرتے ہوئے خلیفۂ راشد عمر بن عبد العزیز نے فرمایا تھا: (( أَنَّ ھٰذَا ھُوَ الحَدُّ بَینَ الصَّغِیرِ وَالکَبِیرِ)) ’’ یعنی پندرہ سال عمر سے چھوٹے اور بڑے میں امتیاز ہوتا ہے۔‘‘ اس بناء پر انھوں نے اپنے عمال کو لکھا تھا کہ جو پندرہ سال عمر کو پہنچ جائے اس کی تنخواہ دیوانِ لشکر میں مقرر کردیں۔اوائل کی عادت تھی کہ عطاء میں وہ مقاتلین وغیرہم میں فرق کرتے تھے۔[2]
Flag Counter