Maktaba Wahhabi

109 - 614
کیا مقتدی نمازِ جنازہ میں ’’آمین‘‘ کہہ سکتے ہیں؟ سوال۔ بعض علماء کہتے ہیں کہ عوام کو چونکہ نماز جنازہ نہیں آتی،ا س لیے جہراً جنازہ پڑھیں گے۔ پھر نمازِ جنازہ میں وہ بلند آواز سے میت کے لیے دعا کرتے ہیں۔ مقتدی خود بھی نمازِ جنازہ میں دعا کریں یا امام کی دعا سننے کی صورت میں آمین کہیں۔ بعض علماء آمین کہنے کو بدعت کہتے ہیں؟(ہدایت الٰہی۔لاہور) (27 ستمبر 2002ء) جواب۔مقتدی کو خود جنازے کی دعائیں پڑھنی چاہئیں ، نمازِ جنازہ میں بطورِ خاص مقتدی کے لیے آمین کہنے کی کوئی نص نہیں۔ البتہ شرع میں دعا پر آمین کہنے کی صورت میں آدمی چونکہ داعی اور شریک دعا قرار پاتا ہے۔(تفسیر قرطبی:8/375) اس لیے بعض اہل علم اس حالت میں مقتدی کے لیے آمین کے جواز کے قائل ہیں، اس کو بدعت کہنا ثقیل امر ہے۔ اگرچہ میرا میلان پہلی صورت کی طرف ہے ، بامرِ مجبوری دوسری صورت بھی ممکن ہے۔ قرآن میں ہے: (وَ اَقِمِ الصَّلوٰۃَ لِذِکْرِیْ) (طٰہٰ:14) ’’اور میری یاد کے لیے نماز پڑھا کرو۔‘‘ نمازِ جنازہ میں رفع الیدین سوال۔ نمازِ جنازہ میں رفع الیدین ثابت ہے یا نہیں؟ جواب۔نمازِ جنازہ کی تکبیرِ اولیٰ میںرفع الیدین پر جملہ اہلِ علم متفق ہیں۔ باقی تکبیرات میں اختلاف ہے۔ چنانچہ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ بحوالہ کتاب’’الاشراف‘‘ ’’الاجماع‘‘ لابن المنذر فرماتے ہیں: َجمَعُوا عَلٰی أَنَّہٗ یُرفَعُ فِی أَوَّلِ تَکبِیرَۃٍ، وَاختَلَفُوا فِی سَائِرِہَا )[1] ”پہلی تکبیر پر رفع الیدین تو بالاجماع مشروع ہے۔ لیکن باقی تکبیرات پر رفع الیدین میں اختلاف ہے۔‘‘ البتہ امام ترمذی نے اپنی ’’جامع‘‘ میں باقی تکبیرات میں رفع الیدین کو اکثر اہلِ علم کی طرف منسوب کیا ہے۔ فرماتے ہیں: ( وَاختَلَفَ أَھلُ العِلمِ فِی ھٰذَا، فَرَأَی أَکثَرُ أَھلِ العِلمِ مِن أَصحَابِ النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم، وَغَیرِھِم أَن یَّرفَعَ الرَّجُلُ یَدَیہِ فِی کُلِّ تَکبِیرَۃٍ عَلَی الجَنَازَۃِ، وَ ہُوَ ابنُ المُبَارَکِ وَالشَّافِعِیُّ، وَأَحمَدُ، وَاِسحٰقُ۔ وَ قَالَ بَعضُ أَھلِ العِلمِ: لَا یَرفَعُ یَدَیہِ إِلَّا فِی أَوَّلِ مَرَّۃٍ، وَ ہُوَ قَولُ الثَّورِی، وَ أَھلِ الکُوفَۃِ)[2] یعنی اہلِ علم کا اس مسئلہ میں اختلاف ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم وغیرہم میں سے اکثر اہلِ علم اس بات کے قائل
Flag Counter