Maktaba Wahhabi

113 - 614
جواب۔ نمازِ جنازہ میں تذکیر و تانیث کے اعتبار سے صیغوں کو تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں۔ ”نیل الاوطار‘‘ میں امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ نے اسی مسلک کو اختیار کیا ہے۔ (4/70) نمازِ جنازہ میں میت اگر عورت ہو تو ضمائر کو تبدیل کرنا ؟ سوال۔ نمازِ جنازہ میں میت اگر عورت ہو تو ضمائر کو تبدیل کرنا یعنی بصورتِ مؤنث پڑھنا ضروری ہے؟ (محمد صدیق تلیاں، ایبٹ آباد)(21 جنوری 2000ء) جواب۔عورت کے ضمائر کو تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں۔ اس صورت میں مرجع ضمیر’’میت‘‘ ہوگا۔ امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: (وَالظَّاہِرُ أَنَّہُ یَدْعُو بِہَذِہِ الْأَلْفَاظِ الْوَارِدَۃِ فِی ہَذِہِ الْأَحَادِیثِ سَوَاء ٌ کَانَ الْمَیِّتُ ذَکَرًا أَوْ أُنْثَی، وَلَا یُحَوِّلُ الضَّمَائِرَ الْمُذَکَّرَۃَ إلَی صِیغَۃِ التَّأْنِیثِ إذَا کَانَ الْمَیِّتُ أُنْثَی؛ لِأَنَّ مَرْجِعَہَا الْمَیِّتُ، وَہُوَ یُقَالُ عَلَی الذَّکَرِ وَالْأُنْثَی)[1] نمازِ جنازہ میں میت کے لیے ضمائر بدلنا ضروری ہے ؟ سوال۔ جو لوگ ضمائر بدلتے ہیں وہ عورت کے جنازہ میں الفاظ(وَ اَھلاً خَیْرًا مِنْ اَھْلِہَا وَ زَوْجًا خَیْرًا مِنْ زَوْجِہَا)بالکل پڑھتے ہی نہیں۔ صحیح حدیث کی روشنی میں اصل بات کو واضح فرمائیں۔والسلام (محمد صدیق تلیاں، ایبٹ آباد)(21 جنوری 2000ء) جواب۔ضمائر بدلنے کی ضرورت نہیں۔ اہل اور زوج سے مراد وہی کچھ ہوگا جو جواب نمبر 4 میں گزرا ہے۔ بالغوں کے جنازوں میں پڑھی جانے والی دعائیں،بچوں کے جنازوں میں پڑھی جا سکتی ہیں؟ سوال۔ بالغ خواتین وحضرات کے جنازوں میں عام طور پر دعائیں:(۱) (اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِحَیِّنَا وَ مَیِّتِنَا… وَلَا تُضِلَّنَا بَعْدَہ)تک (ب)(اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلَہٗ وَارْحَمْہُ وَ عَافِہٖ وَاعْفُ عَنْہ… وَاَعِذْہُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ) تک (ج) (اَللّٰہُمَّ اَنْتَ رَبُّہَا…)الخ‘ وغیرہ پڑھی جاتی ہیں جب کہ نابالغ بچوں کی نمازِ جنازہ میں دعاء (اَللّٰہُمَّ اعْفِرْ لِحَیِّنَا …)الخ‘ کے بعد مخصوص دعا(اَللّٰہُمَّ اجْعَلْہُ لَنَا سَلَفًا…)الخ‘ پڑھی جاتی ہے۔ کیا دوسری دعائیں مذکورہ بالا جو بالغوں کے لیے پڑھی جاتی ہیں بچوں کی نمازِ جنازہ میں پڑھی جا سکتی ہیں؟ خاص کر دعا ( َللّٰہُمَّ اغْفِرْ لَہٗ وَارْحَمْہُ …)اور اس میں الفاظ(وَ اَھلاً خَیْرًا مِنْ اَھْلِہٖ وَ زَوْجًا خَیْرًا مِنْ زَوْجِہٖ …؟ ) (محمد صدیق تلیاں، ایبٹ آباد)(21 جنوری 2000ء)
Flag Counter