Maktaba Wahhabi

116 - 614
ان دونوں میں سے کس کا قول کتاب و سنت سے ثابت ہے۔ بحوالہ تفصیل جواب عنایت فرمائیے۔ جواب۔ نماز کی کیفیت سے فراغت انسان کو اس وقت ہوتی ہے۔ جب وہ سلام پھیر لیتا ہے۔ ظاہر ہے کہ وہ ہاتھ باندھنا ہے۔ چھوڑنا نہیں۔ حدیث میں ہے: ( تَحرِیمُہَا التَّکبِیرُ، وَ تَحلِیلُہَا التَّسلِیمُ)[1] نمازِ جنازہ میں امام کے بھول جانے کی صورت میں کیا کرنا چاہیے: سوال۔احمد خان سپرا کی اہلیہ وفات پا گئیں۔ امام صاحب نے چوتھی تکبیر کہنے کی بجائے دونوں طرف سلام پھیر دیا۔ بعد میں مقتدیوں کے یاد دلانے پر امام نے بھولنے کا اعتراف کیا۔ اعادہ نہیں کیا گیا۔ وہ جنازہ ہوا ہے یا نہیں؟ آئندہ اس قسم کا سہو ہو جائے تو امام اور مقتدی کو کیا کرنا چاہیے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں الاعتصام میں جواب شائع کریں؟ سائل: ملک قادر بخش بلوچ کوٹ بھائی خان سرگودھا) (18 جولائی 1997ء) جواب۔مقتدیوں کے یاد دلانے پر امام صاحب کو چوتھی تکبیر کی تکمیل کرنی چاہیے تھی۔ اس کے باوجود نمازِ جنازہ ہو گئی۔ ان شاء اﷲ ۔ اور اگر آیندہ ایسا کوئی واقعہ پیش آجائے تو فوراً اس کی تکمیل کر لی جائے۔ یہ بھی یاد رہے کہ جنازہ میں چار سے لے کر نو تک تکبیریں کہی جا سکتی ہیں اگرچہ ترجیح چار تکبیرات کو ہے۔ نمازِ جنازہ میں زندہ مسلمانوں کے لیے مغفرت کی دعا کر سکتے ہیں یا نہیں؟ سوال۔ زندہ مسلمانوں کے لیے مغفرت کی دعا کر سکتے ہیں یا نہیں؟ (سائل: حافظ محمد سلیم عنایت اﷲ) (19 دسمبر 1997ء) جواب۔زندہ مسلمان اپنے اور دوسرے کے لیے مغفرت کی دعا کر سکتا ہے۔قرآن مجید میں ہے،حضرت موسیٰ السلام علیہ نے دعا فرمائی: (رَبِّ اغْفِرْلِیْ وَ لِاَخِیْ) (الاعراف: 151) ”اے میرے پروردگار مجھے اور میرے بھائی کو معاف فرما۔‘‘ نمازِ جنازہ میں تاخیر سے شریک ہونے والا کیا کرے؟ سوال۔نمازِ جنازہ میں ایک یا دوتکبیرات کے بعد ملنے والا شخص امام کے ساتھ سلام پھیرے گا یا بعد میں اپنی نماز مکمل کرے گا۔ جب کہ وہ فاتحہ اور درود سے محروم رہا۔ جواب۔بعد میں زوائد مکمل کرے چنانچہ علامہ عبدالرحمن مبارک پوری فرماتے ہیں: جنازہ کی نماز پوری نہ ملے تو دیگر نمازوں کی مثل جس قدر امام کے ساتھ ملے، اس کو امام کے ساتھ پڑھ لے اور جس قدر فوت ہوگئی ہو، اس کو امام کے سلام پھیرنے کے بعد پوری کرلے۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:( فَمَا
Flag Counter