Maktaba Wahhabi

117 - 614
أَدرَکتُم فَصَلُّوا وَمَا فَاتَکُم فَأَتِمُّوا) [1] یعنی جو امام کے ساتھ پاؤ اس کو پڑھ لو اور جو فوت ہو اس کو پوری کرلو۔ سو آپ کا یہ حکم نمازِ جنازہ کو بھی شامل ہے۔ ’’موطا‘‘ امام مالک میں ہے۔ امام مالک نے زہری سے پوچھا کہ کوئی شخص نمازِ جنازہ کی بعض تکبیروں کو پالے اور بعض تکبیریں فوت ہوجائیں تو کیا کرے۔ انہوں نے فرمایا: کہ جو تکبیر فوت ہوجائے اس کو قضاء کرلے۔ (کتاب الجنائز، ص:62) نماز جنازہ کا مسبوق کیا کرے ؟ سوال۔ نماز جنازہ کا مسبوق کیا کرے کیوں کہ پہلی تکبیر کے بعد ’’سورۂ فاتحہ‘‘، دوسری کے بعد درود اور تیسری کے بعد دعا ہوتی ہے۔ امام کی اقتداء میں امام جو چیز پڑھ رہا ہو وہ پڑھے یا اپنی ترتیب جاری رکھے۔ میں سمجھتا ہوں کہ امام کی اقتداء اس پر لازم ہے، امام کے سلام پھیرنے کے بعد وہ ابتدائی نماز یعنی پہلے ’’سورۂ فاتحہ‘‘ پڑھے پھر درود اور جو امام کے ساتھ پڑھ چکا ہو اسے نہ دہرائے۔ عموماً مقتدی نے فاتحہ نہیں پرھی ہوتی امام درود شروع کر دیتا ہے۔ مقتدی فاتحہ فاتحہ کو چھوڑ کر درود پڑھے یا فاتحہ مکمل کرنے کے بعد درود پڑھے لیکن اس حال میں ممکن ہے مقتدی کے درود مکمل کرنے تک امام میت کے لیے دعا کرنے لگے۔ مقتدی کی امام کی اقتداء میں جو چیز مکمل نہ ہو وہ چھوڑ دے یا اپنی ترتیب مکمل کرے؟ (وقار علی ۔ لاہور) (17 جنوری1997ء) جواب۔ صحیح بات یہ ہے کہ مسبوق کی نماز پہلی ہو گی کیونکہ حدیث میں لفظ اِتمام وارد ہے۔ اس کا تقاضا یہی ہے اور نمازِ جنازہ کی جو تکبیر فوت ہو جائے اسے بعد میں مکمل کیا جائے۔ عموم حدیث (وَمَا فَاتَکُم فَأَتِمُّوا)[2]اسی بات کا متقاضی ہے اس سے امام کی اقتداء متاثر نہیں ہوتی۔ کیونکہ اس کا عموماً تعلق ظواہر سے ہے۔ (جنازہ کے متعلق بعض مسائل) نماز جنازہ کے بعد میت کے لئے دعا مانگنا شرعاً کیسا ہے؟ سوال۔ نماز جنازہ سے فارغ ہوچکنے کے بعد میت کے لئے دعا مانگنا شرعاً کیسا ہے؟ کیا حدیث (إِذَا صَلَّیْتُمْ
Flag Counter