Maktaba Wahhabi

156 - 614
”پس گنبد بنانا علماء، اولیاء، صلحاء کی قبروں پر اور پردے لٹکانا ،پگڑی باندھنا،کپڑے ڈالنا یہ تمام کام جائز ہیں، جب کہ مقصود لوگوں کی نظر میں تعظیم کرانا ہو کہ لوگ صاحب قبر کو حقیر نہ سمجھیں۔‘‘ (سائل امیر علی نقشبندی) (2 مارچ 2001) جواب۔ مذکورہ تمام روایات بے بنیاد اور بے اصل ہیں۔ بزرگانِ دین کی عزت اور احترام کا ذریعہ قبروں کو چونا گچ کرنا اور ان کی پکی دیواریں بنانا نہیں ہے بلکہ ان کی زندگی میں ان کی دعاؤں کے اثرات ہی خیر و برکت کا موجب بنتے ہیں۔ کیا قبروں پر پھول چڑھانا ،قبر کو سجدہ کرنا وغیرہ شرک نہیں؟(ایک تقریر پر استفسار) سوال۔ آپ کی خدمت میں جناب پروفیسر حافظ محمد سعید صاحب (امیر مرکز الدعوۃ والارشاد) کی ایک تقریر کا کچھ حصہ ارسال ہے۔ جس میں انھوں نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ قبروں پر پھول چڑھانا، قبر کو سجدہ کرنا وغیرہ شرک نہیں؟ متن ساتھ منسلک ہے آپ سے استفسار ہے کہ: 1 کیا یہ موقف درست ہے ؟ قرآن کی اصطلاح کی روشنی میں جو شرک کی تعریف کی گئی ہے کیا یہ تعریف درست ہے ؟ 2 کیا اہل کتاب مشرک نہیں ہیں؟ 3 کیا پھول چڑھانا اور قبروں کو سجدہ کرنا کسی صورت میں بھی شرک نہیں ہے؟ تقریر کا متن: { وَ مِنَ الَّذِیْنَ اَشْرَکُوْا…} اور مشرکین سے کون لوگ مراد ہیں؟ مشرکین کی باقاعدہ اصطلاح قرآن کی اصطلاح ہے اوراس اصطلاح سے کون کون مراد ہیں؟ اس سے وہ لوگ مراد ہیں جو اللہ کی شریعتوں کو نہیں مانتے تھے۔ نہ وہ تورات کو ، نہ وہ انجیل کو، نہ وہ ان نبیوں کو اور نہ آخرت کو مانیں، نہ شریعت، نہ کتاب، نہ نبوت، نہ آخرت، جو ان کو سرے سے مانتے ہی نہیں تھے۔ ان کو قرآن مجید نے کیا کہا؟ مشرکین! یہ ہے مشرکین کی اصطلاح… یہاں میں ایک بات اور بھی واضح کردوں۔ بعض ہمارے بھائیوں کو ہو گی تو تکلیف! لیکن نئی بات کچھ پریشان کن بھی ہوتی ہے لیکن بات سمجھنے کی ہے ہمارے ہاں آج کل مشرکین کی اصطلاح کس کے لیے استعمال ہوتی ہے ؟ کلمہ گو مسلمان جو قبروں کے اوپر پھول چڑھانے لگ جائیں یا ایسے وہاں جناب! دئیے جلانے لگ جائیں کوئی غلط کوئی سجدہ کردے ان کو کیا کہتے ہیں؟ کہ ہم عام طور پر کہتے ہیں کہ جی یہ مشرکین ہیں۔ میرے بھائی! یہ مشرکین کی اصطلاح میں قرآن مجید کے اعتبار سے نہیں آئے۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے عقیدوں میں خرابیاں ہیں ان کے لیے قرآن مجید میں اصطلاح فاسق کی موجود ہے۔ ان کے لیے اور مختلف قسم کی اصطلاحات قرآنِ مجید کے اندر موجود ہیں۔ قرآن میں مشرکین ان کو کہا گیا ہے جو نہ نبوت کو مانتے تھے نہ آخرت کو مانتے تھے نہ شریعت کو مانتے تھے ۔ ان کو اہل کتاب کے مقابلے میں مشرکین کہا گیا ہے۔ اور اس آیت میں بھی ان دونوں کا ذکر ہے۔ فرمایا: (وَ لتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتَابَ مِنْ قَبْلِکُمْ وَ مِنَ الَّذِیْنَ أَشْرَکُوْا أَذًی کَثِیْرًا) (آل عمران: 176)
Flag Counter