Maktaba Wahhabi

172 - 614
اور دوسری روایت میں ہے کہ میرے بیت یعنی حجرہ اور منبر کے درمیان کا قطعہ جنت کے باغات سے ہے۔[1] لہٰذا اگر مسجد نبوی میں نماز کی کراہت کا فتویٰ دیا جائے تو اس کی حیثیت دوسری مساجد کے برابر ہوجائے گی۔ اور ان فضائل کی نفی لازم آئے گی۔تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو۔ امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کی معروف کتاب ’’الجواب الکافی“ بوقت دفن قبرستان میں مخصوص آیات کی تلاوت کرنا سوال۔ نمازِ جنازہ کے بعد قبر تیار ہونے کے بعد اکثر دیوبندی علماء حضرات (اور بعض چھوٹی چھوٹی نماز کی کتب اہل حدیث میں بھی نظر سے گزرا ہے) قبر کی سرہاندی پر کھڑے ہو کر { الٓمّٓ o ذٰلِکَ الْکِتٰبُ لَا رَیْبَ فِیْہِ …ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ } (البقرۃ:2) اور ٹانگوں کی طرف {ہُوَ اللّٰہُ الَّذِیْ لَآ اِِلٰـہَ اِِلَّا ہُوَ …وَہُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ } (الحشر:59) پڑھنے کے بعد ایک بار’’سورۂ فاتحہ‘‘ اور گیارہ بار ’’سورۃ اخلاص‘‘ پڑھتے ہیں۔ کیا یہ طریقہ جائز ہے۔ کتاب و سنت کی روشنی میں مطلع فرمادیں۔ (صوبیدار محمد بشیر) (16 جولائی،1993) جواب۔ مذکورہ آیات کا قبرستان میں وِرد و وظیفہ کرنا بسند صحیح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قطعاً ثابت نہیں ہے۔ صحیح حدیث میں ہے: ( مَنْ اَحْدَثَ فِیْ اَمْرِنَا ھٰذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ ) [2] یعنی ’’جس نے دین میں اضافہ کیا وہ مردود ہے۔‘‘ دفن کرتے وقت مردے کے سینے پر قرآن مجید رکھنا سوال۔ کیا مردے کو دفناتے وقت اس کے سینے پر قرآن مجید رکھ کر دفنایا جا سکتا ہے؟ (آفتاب اقبال(ابوطلحہ) جہلم) (یکم مئی 1998) جواب۔ میت کو دفن کے وقت اس کے سینے پر قرآن مجید نہیں رکھنا چاہیے۔ یہ عمل کتاب و سنت سے ثابت نہیں۔ لہٰذا بدعت ہے۔ حدیث میں ہے: ( مَنْ اَحْدَثَ فِیْ اَمْرِنَا ھٰذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ ) [3] یعنی ’’جس نے دین میں اضافہ کیا وہ مردود ہے۔‘‘
Flag Counter