Maktaba Wahhabi

178 - 614
(ثُمَّ اَمَاتَہٗ فَاَقْبَرَہٗ) (عبس:21) مردے کی تدفین کے بعد میت والے گھر میں لوگوں کو کھانا کھلانااور ٹینٹ لگانا سوال۔ مردے کی تجہیز و تکفین کے بعد میت والے گھر میں جو ٹینٹ وغیرہ لگتے ہیں اور پھر وہاں پر موجود لوگوں کو کھانا وغیرہ ملتا ہے۔ کیا اس کا قرآن و حدیث سے کوئی ثبوت وغیرہ موجود ہے؟ (آصف احسان ملک ستیانہ روڈ۔ فیصل آباد۔ 11 اپریل 1997) جواب۔ مردے کی تجہیز و تکفین کے بعد اہلِ میت کے ہاں اجتماع کا شرع میں کوئی ثبوت نہیں بلکہ حدیث جریر میں اس کو نوحہ کی قبیل سے شمار کیا گیا ہے۔ اہل میت کے گھر میں کھانا سوال۔مردے کی تجہیز و تکفین کے بعد میت والے گھر میں جو ٹینٹ وغیرہ لگتے ہیں اور پھر وہاں پر موجود لوگوں کو کھانا وغیرہ ملتا ہے کیا اس کا قرآن و حدیث سے کوئی ثبوت موجود ہے۔ جواب۔ مردے کی تجہیز و تکفین کے بعد اہلِ میت کے ہاں اجتماع کا شرع میں کوئی ثبوت نہیں۔ بلکہ حدیث جریر میں اس کو نوحہ کی قبیل سے شمار کیا گیا ہے۔ میت کی تدفین کے بعدلوگوں کو کھانے کی دعوت دینا؟ سوال۔آدمی کے فوت ہونے سے تقریباً ایک ہفتہ بعد لواحقین، اہل محلہ اور گاؤں کے عام لوگوں کو کھانے کی دعوت دیتے ہیں۔ قرآن و حدیث میں اس کا کیا حکم ہے؟ (محمود الحسن سلیم، سکردو، بلتستان) (11 جون 1999) جواب۔ کھانے کی ایسی مجالس میں شرکت نہیں کرنی چاہیے۔ اس لیے کہ یہ طریقِ کار سنت نبوی سے ثابت نہیں۔ حدیث میں ہے: (مَنْ اَحْدَثَ فِیْ اَمْرِنَا ھٰذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ ) [1] ” یعنی جو دین میں اضافہ کرے وہ مردود ہے۔‘‘ یاد رہے سوئم، دسواں بیسواں، چالیسواں، چھ ماہی ، برسی وغیرہ سب بدعات کے زمرہ میں شامل ہیں۔ ”شرح المنہاج‘‘ نووی اور حنفی فقہ کی کتابوں میں ہے۔ (اِتِّخَاذُ الطَّعَام فِی الْیَوْمِ الثَّالِثِ وَالسَّادِسِ وَالعَاشِرِ وَالعِشْرِیْنَ وَغَیْرِہَا بِدْعَۃٌ مُسْتَقْبِحَۃٌ)
Flag Counter