Maktaba Wahhabi

180 - 614
(کُنَّا نَعُدُّ الْاِجْتِمَاعَ اِلٰی اَھْلِ الْمَیِّتِ وَصُنْعَۃَ الطَّعَامِ بَعْدَ دَفْنِہٖ مِنَ النِّیَاحَۃِ)[1] اس کی سند صحیح ہے۔ ”میت کی تدفین کے بعد اہل میّت کے ہاں جمع رہنا اور کھانا تیار کرنا بھی ہمارے(صحابہ کے) نزدیک نوحہ میں سے ہے( جس سے حدیث میں منع کیا گیا ہے۔)“ کیا مسلمانوں کے قبرستان میں کسی غیر مسلم کو دفن کیا جا سکتا ہے ؟ سوال۔نور پور لاہور۔(20 اگست 2002ء) ’’میں لاہور کے ایک گاؤں ’’نورپور‘‘ کا رہائشی ہوں۔ پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہوں اور اپنے گاؤں کے قریب ہی ایک قصبے ’’ہڈیارہ‘‘ میں پریکٹس کرتا ہوں۔ گزشتہ دنوں سے ہمارے علاقے میں ایک مسئلہ پیدا ہو گیا ہے جس نے لوگوں کو بہت پریشان کر رکھا ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ ہمارے گاؤں کی ایک عمر رسیدہ عیسائی عورت وفات پا گئی۔ ہمارا گاؤں تقریباً ایک ہزار گھروں پر مشتمل ہے جب کہ عیسائیوںکا صرف ایک کنبہ رہائش پذیر ہے جو پندرہ افراد پر مشتمل ہے۔ یہ افراد گاؤں کے لوگوں کی خدمت کرکے گزر اوقات کرتے ہیںجس میں بھینسوں کا گوبر اٹھانا اور گھروں کی صفائی وغیرہ شامل ہے۔ مذکورہ عورت بھی گزشتہ پچاس سال سے گاؤں کے لوگوں کی خدمت کررہی تھی۔ ہمارے گاؤں میں چونکہ عیسائیوں کا کوئی قبرستان نہیں ہے اور نہ ہی اتنی استطاعت رکھتے ہیں کہ اپنے مردے دفن کرنے کے لیے اپنی جیب سے کوئی جگہ خرید سکیں۔ اس لیے اس عورت کی تدفین ایک مشکل مسئلہ بن گیا۔ عیسائی حضرات نے مسلمانوں کے سرکردہ افراد سے رابطہ کرکے اپنا مسئلہ پیش کیا تو چند سرکردہ افراد نے انھیں اجازت دے دی کہ وہ مسلمانوں کے بڑے قبرستان کے ایک کونے میں اسے دفن کردیں۔ یوں وہ عیسائی عورت مسلمانوں کے قبرستان کے ایک کونے میں دفن ہوگئی۔ اس واقعے پر ایک طویل عرصہ گزر چکا ہے۔ اب چند لوگوں نے یہ مسئلہ اٹھایا ہے کہ عیسائی عورت مسلم قبرستان میں دفن نہیں ہو سکتی۔ اگر اس کی قبر کو نہ اکھاڑا گیا تو اہل علاقہ ، (بستی والوں) اور مسلمان اہل قبور پر عذاب نازل ہوتا رہے گا۔ کچھ لوگ اس بار ے میں یہ رائے دیتے ہیں کہ عیسائی عورت کی قبر قبرستان کے ایک کونے میں واقع ہے لہٰذا اس کے اردگرد چاردیواری کردی جائے تو یوں وہ مسلم قبرستان سے الگ ہو جائے گی۔ کچھ لوگ معرکہ بویب کا حوالہ دیتے ہیں جس میں مسلمانوں اور عیسائیوں نے مل کر ایرانیوں کا مقابلہ کیا تھا۔ مسلمان اور عیسائیوں کی مشترکہ فوج کے سپہ سالار حضرت مثنی رضی اللہ عنہ تھے۔ عیسائیوں نے مسلمانوں کے شانہ بشانہ جنگ لڑی اور جرأت و بہادری کے جوہر دکھائے۔ جب جنگ ختم ہو گئی تو کئی عیسائی بھی اس جنگ میں کام آئے۔ ایک عیسائی سردار کی لاش سے حضرت مثنی رضی اللہ عنہ لپٹ گئے۔ اس کے ماتھے کو چومتے رہے اور خود اپنے ہاتھوں سے اس کی تدفین کی اور کہا کہ انھوں نے جان دے کر اپنے گناہوں کا کفارہ
Flag Counter