Maktaba Wahhabi

204 - 614
اور جو لوگ عورتوں کو زیارتِ قبور سے منع کرتے ہیں ان کا استدلال اس روایت سے ہے کہ : (لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ زَائِرَاتِ الْقُبُوْرِ) [1] ”یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت کی ہے۔ ‘‘ اور بعض الفاظ میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کثرت سے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت کی ہے۔ [2] علامہ ملاعلی قاری حنفی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’ممکن ہے مراد اس سے وہ عورتیں ہوں جو کثرت سے زیارت قبور کرتی ہیں۔‘‘ اورعلامہ قرطبی فرماتے ہیں:’’ بعض اہل علم نے ترمذی کی روایات میں وارد لعنت کو کثرت زیارت پر محمول کیا ہے کیونکہ زوارات مبالغہ کا صیغہ ہے۔‘‘ [3] نیز امام موصوف رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”اگر عورت قبرستان میں زیادہ نہ جائے، نوحہ نہ کرے، مرد کے حقوق ضائع نہ کرے تو اس کو جانا جائز ہے۔ ورنہ نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو زیارت کرنے والی عورتوں کو لعنت کی ہے یہ رخصت سے پہلے تھی، جب رخصت ہوئی تو عورتوں مردوں سب کو ہوگئی اور عورتوں کے لیے جو زیادہ مکروہ ہے وہ صرف بے قراری اور بے صبری کی وجہ سے ہے۔‘‘ اور علامہ شوکانی نے اس کو اعتماد کے قابل و لائق بتایا ہے۔ بلاشبہ مختلف احادیث کو تطبیق دینے کی یہ ایک بہترین صورت ہے۔(واللہ اعلم) خواتین کے لیے زیارتِ قبور کا حکم سوال۔ آپ نے ’’الاعتصام‘‘جلد48 شمارہ42 میں عورتوں کے قبرستان جانے کے جواز کا فتویٰ دیا ہے جب کہ مشکوٰۃ کی ایک روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔ کجا لعنت اور کجا جواز۔ براہِ مہربانی مذکورہ روایت اور آپ کی بیان کردہ بخاری و مسلم کی روایات میں تطبیق فرمائیے؟ (عبدالوحید۔راولپنڈی) (20 دسمبر 1996ء) جواب۔ سوال میں مشارٌ الیہ روایت کے اہل علم نے کئی ایک جوابات دیے ہیں۔ اس روایت کی سند میں ابو صالح مولی ام ہانی ضعیف مدلس راوی ہے لیکن صاحب المرعاۃ نے (1/486) میں اس علت کا جواب دینے کی سعی فرمائی ہے جب
Flag Counter