Maktaba Wahhabi

211 - 614
کیا مردے سلام سنتے اور جواب دیتے ہیں؟ سوال۔قبرستان جا کر (اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ ) پکارنا جب کہ مردے بھی نہیں سنتے، جائز ہے؟ (سید محمد بشیر،قاسم پور تحصیل و ضلع فیصل آباد) (13نومبر1992ء) جواب۔ قبرستان میں جا کر سلام کہنا صرف شرعی حکم کی تعمیل ہے۔ مردوں کے سننے کی کسی صحیح حدیث میں تصریح موجود نہیں ہے۔ سماع موتیٰ کی حقیقت کیا ہے سوال۔بعض حضرات کہتے ہیں کہ مردے سنتے ہیں اور ہر طرح کا ثواب اُن کو پہنچتا ہے۔ اس سلسلے میں وہ یہ واقعہ سناتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوۂ بدر کے بعد ابوجہل کی لاش کنویں میں پھینکوا کر باہر کھڑے ہو کر درس دیا کہ تم اگر اسلام کی مخالفت نہ کرتے تو شاید تمہارا یہ انجام نہ ہوتا۔ صحابہ رضی اللہ عنھم نے تعجب کیا کہ پیارے آقا کیا یہ آپ کی بات سن رہا ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بے شک یہ تم سے زیادہ سن رہا ہے۔ کیا یہ واقعہ درست ہے یا من گھڑت؟ تفصیل سے اس سوال کا جواب دیں۔ (سائل)(24اپریل 2009ء) جواب۔ سماع موتی کا مشار الیہ قصہ’’صحیح بخاری‘‘مع فتح الباری (7/ 301) میں ہے لیکن یہ سماع خرق عادت تھا عام حالات میں مردے نہیں سنتے کیوں کہ مردہ بے جان کو کہتے ہیں اور بے جان میں سننے کی صلاحیت نہیں ہوتی۔ قرآنِ مجید میں ہے: ( اِنَّکَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتٰی) آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے۔ علامہ ابن ہمام حنفی لکھتے ہیں: ( ھٰذَا عِنْد اَکْثَر مَشَائِخِنَا وَ ہُوَ اَنَّ الْمَیّتَ لَا یَسْمَعُ عِنْدَہُمْ ) (فتح القدیر، کتاب الجنائز) ”یعنی ہمارے اکثر مشائخ کا یہی موقف ہے کہ میت نہیں سنتی۔‘‘ اور ’’کافی شرح وافی‘‘ باب (بیان احکام الیمین) میں ہے: ( وَالْمَقْصُوْدُ مِنَ الْکَلَامِ الْاِفْہَامُ وَ ذَا بِالْاِسْتِمَاعِ وَ ذَا لَا یَتَحَقَّقُ بَعْدَ الْمَوْتِ) ”یعنی مقصود کلام سے اپنا مافی الضمیر بتلانا سمجھانا ہے اور یہ سننے سے ہی ہوتا ہے جب کہ مرنے کے بعد سننا نہ ثابت اور نہ ممکن۔ ‘‘ موت کے بعد میت کے لیے دعا اور صدقہ یقینا مفید ہے لیکن دعا اور صدقہ کے لیے شرعاً کوئی وقت مقرر نہیں۔ ہمارے شیخ محدث روپڑی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب ’’سماع موتٰی‘‘اس موضوع پر انتہائی مفید ہے۔
Flag Counter