Maktaba Wahhabi

214 - 614
ہونے کی وجہ سے کھانا تیار نہیں کر سکتے۔ اس لیے اسلام کا یہ طریقہ ہے کہ اس حال میں ان کے لیے کھانا تیار کیا جائے۔ تعزیت کا مسنون طریقہ کیا ہے سوال۔تعزیت کا مسنون طریقہ کیا ہے۔ مطلب یہ کہ کوئی دوست فوت ہو جائے تو دس دن بعد یا مہینہ یا سال بعد اس کے رشتہ داروں کے پاس تعزیت یا فاتحہ خوانی کے لیے جانا، جائز ہے یا نہیں؟ (علی محمد سموں حفاظ گروپ نوری آباد) (29مارچ 1996ء) جواب۔تعزیت سے مقصود صرف اہل میت کو تسلی دینا ہوتا ہے وہ کسی وقت بھی ہو سکتی ہے۔ اس کے لیے شرع میں کوئی حد بندی نہیں ہے۔ میت کے لیے دعا یا تعزیت کی مجلس کا حکم سوال۔ عام رواج پاچکا ہے کہ مرنے والے کے لیے اجتماعی دعا بار بار کی جاتی ہے جو بھی تعزیت کے لیے آتا ہے کچھ دیر بیٹھنے کے بعد کہتا ہے کہ دعا کیجیے اور تمام حاضرین ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے ہیں ایسا کرنا شرعاً جائز ہے؟ حرام ہے ؟ بدعت ہے ؟ وضاحت فرمادیں۔(سائل ) (24 اگست 2001ء) جواب۔میت کے لیے دعا کرنا بلاشبہ ثابت ہے لیکن ہمارے ہاں موجودہ طریقہ کار ثابت نہیں۔ یعنی دعاء کے لیے مجلس یا تعزیت وغیرہ کے لیے مجلس قائم کرنا بھی ثابت نہیں لہٰذا اس سے اجتناب ضروری ہے۔ تین دن کے بعد تعزیت کا حکم: سوال۔فوت شدہ آدمی کے گھر تین دن کے بعد تعزیت کی خاطر جانا درست ہے یا نہیں ؟ (السائل ثناء اللہ محمد سموں منگیریہ ضلع بدین سندھ) (11 ستمبر1992ء) جواب۔ تعزیت کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں ممکنہ حد تک قریب ترین فرصت میں اظہارِ تعزیت ہونا چاہیے۔ جس طرح کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی کے بچے کی وفات پر بایں الفاظ تعزیت فرمائی : ( إِنَّ للّٰهِ مَا أَخَذَ وَلَہُ مَا أَعْطَی، وَکُلُّ شَیْئٍ عِنْدَہُ بِأَجَلٍ مُسَمًّی )[1] مزید علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ( تَعْزِیَۃُ أَہْلِ الْمَیِّتِ، وَلَمْ یَکُنْ مِنْ ہَدْیِہِ أَنْ یَجْتَمِعَ لِلْعَزَاء ِ، وَیَقْرَأَ لَہُ الْقُرْآنَ، لَا عِنْدَ قَبْرِہِ وَلَا غَیْرِہِ، وَکُلُّ ہَذَا بِدْعَۃٌ حَادِثَۃٌ مَکْرُوہَۃٌ ) (وَکَانَ مِنْ ہَدْیِہِ: السُّکُونُ وَالرِّضَی بِقَضَاء ِ اللَّہِ، وَالْحَمْدُ لِلَّہِ، وَالِاسْتِرْجَاعُ، وَیَبْرَأُ )
Flag Counter