Maktaba Wahhabi

223 - 614
مروّجہ فاتحہ خوانی کی شرعی حیثیت سوال۔ اہل میت کے گھر مروّجہ فاتحہ خوانی کی شرعی حیثیت کیا ہے، بالدلائل تحریر کریں۔ نیز مسلم شریف جلد دوم کتاب الجنائز میں حضرت ام سلمہ بیان کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ام سلمہ کے گھر تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردے کی آنکھیں بند کیں تو فرمایا جب روح نکلتی ہے تو آنکھیں پیچھا کرتی ہیں۔ گھر والوں نے رونا شروع کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، دعا کرو فرشتے آمین کہتے ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی۔ دوسری روایت مسلم شریف جلد دوم ،ص:303پر ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر وضو کیا پھر ہاتھ اٹھا کر دعا کی: (اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِعُبَیْدٍ اَبِیْ عَامِرٍ حَتّٰی رَأَیْتُ بَیَاضَ اِبْطَیْہِ ثُمَّ قَالَ اَللّٰہُمَّ اجْعَلْہُ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ فَوْقَ کَثِیْرٍ مِّنْ خَلْقِکَ) [1] کیا ان دونوں روایتوں سے فاتحہ خوانی کا ثبوت ملتا ہے یا نہیں؟ (ایک سائل) (14 مئی 1993ء) جواب۔ سوال میں ذکر کردہ احادیث میں مروّجہ فاتحہ خوانی کانام و نشان تک موجود نہیں۔ حقہ کی مجلس سجی ہو لوگ اِدھر اُدھر کی باتیں ہانک رہے ہوں ۔ ہر آنے والا التماس کرتا ہے پڑھو فاتحہ۔ منٹوں سیکنڈوں میں سب کوفارغ کرکے بلا انقطاع حقے کا دَور جاری رکھا جاتا ہے۔ احادیث سے تو معلوم ہوتا ہے جس منہ سے پیاز وغیرہ کی بدبوآرہی ہو، فرشتے قریب نہیں پھٹکتے پھر کیا خیال ہے ایسی بدبودار مجلس میں رحمت کے فرشتوں کی آمد ممکن ہے۔ جواب یقینا نفی میں ہے۔ پھر اصل اختلاف موجود مجلس کی ہیئت ترکیبی پر ہے۔ کیا صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اپنے کسی عزیز کی وفات پر تین دن کا جلسہ دعائیہ جما کر بیٹھا کرتے تھے۔ جب کہ بعض روایات میں اس کو نوحہ قرار دیا گیا ہے۔ جہاں تک میت کے لیے دعائے مغفرت کا تعلق ہے۔ سو یہ غیر متنازع امر ہے۔ سبھی اس بات کے قائل ہیں کہ دعاء ہونی چاہیے جس طرح کہ کئی ایک احادیث اور قرآنی آیت: {رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِاِِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِِیْمَانِ } (الحشر:10) میں مصرّح ہے اور تعزیت بھی مسنون ہے جس کے لیے جگہ اور وقت کی کوئی حد بندی نہیں۔ لیکن محل نظر صرف مروّجہ طریقہ ہے جو درست نہیں۔ میت کے لیے قرآن خوانی کا حکم سوال۔مُردہ کے لیے قرآن خوانی کی جاتی ہے ۔ قرآن خوانی کا ثواب مر جانے والے کے نام کردیا جاتا ہے یعنی قرآن پڑھ کر اُسے بخش دیا جاتا ہے۔ ایصالِ ثواب کایہ طریقہ صحیح ہے؟ (محمد ندیم ساجد) (11 ۔اکتوبر 1991ء) جواب۔ میت کے لیے قرآن خوانی کرانا چونکہ کتاب و سنت اور سلف صالحین کے عمل سے ثابت نہیں اس لیے فعل ہذا
Flag Counter