جواب۔ میت کو ایصالِ ثواب کا یہ طریقہ درست نہیں ہے اس لیے کہ کتاب و سنت اور سلف صالحین کے عمل سے اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
(مَنْ اَحْدَثَ فِیْ اَمْرِنَا ھٰذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ ) [1]
”یعنی جو دین میں اضافہ کرے وہ مردود ہے۔‘‘
میت کے وارث کا جمعرات وغیرہ کا ختم دینا جائز ہے ؟
سوال۔ میت کے وارث جمعرات وغیرہ کا ختم دیتے ہیں، دعوت اس طرح دی جائے کہ بغیر کچھ پڑھے۔ آپ نے کھانا کھانا ہے، جائز ہے یا نہیں؟(محمد یعقوب منڈڑیاں) ( 9فروری 1996ء)
جواب۔ بدعی مجالس میں شرکت کرنا ناجائز ہے۔
برائے ایصالِ ثواب مروّجہ قرآن خوانی کی شرعی حیثیت:
سوال۔برائے ایصالِ ثواب قرآن خوانی کرانے کا شریعت میں کیا حکم ہے؟ ( سید توصیف الرحمن زیدی) (20ستمبر1991ء)
جواب۔برائے ایصالِ ثواب قرآن خوانی کرانے کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں۔ لہٰذا یہ بدعت ہے۔ صحیح حدیث میں ہے:
(مَنْ اَحْدَثَ فِیْ اَمْرِنَا ھٰذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ ) [2]
”یعنی جو دین میں اضافہ کرے وہ مردود ہے۔‘‘
علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے بھی’’زاد المعاد‘‘ میں اس کو ناجائز کہا ہے۔ صاحب ’’المرعاۃ‘‘ فرماتے ہیں:
”اہدائے ثواب قرآن علمیت میرے نزدیک صراحۃً کسی مرفوع صحیح حدیث سے ثابت نہیں۔ نیز صحابہ] و تابعین رحمۃ اللہ علیہم سے بھی ثابت نہیں۔ اس لیے مجھے اس کی مشروعیت میں تأمل ہے۔‘‘ (فتاویٰ ثنایہ:1/532)
اور علامہ علی المتقی صاحب’’کنزالعمال‘‘ فرماتے ہیں:
( الْاِجْتِمَاعُ لِلْقِرَائَ ۃِ بِالْقُرْاٰنِ عَلَی الْمَیِّتِ بِالتَّخْصیْصِ فِی الْمَقْبَرَۃِ اَوِ الْمَسْجِدِ اَوِ الْمَیِّتِ بِدْعَۃٌ مَذْمُوْمَۃٌ ) [3]
” یعنی میت کے لیے قرآن خوانی بالخصوص قبرستان، مسجد، گھر میں مذموم بدعت ہے۔‘‘
2۔ بطورِ برکت گھر میں بچوں کو جمع کرکے قرآن پڑھانا بھی شریعت ِ مطہرہ سے ثابت نہیں ۔ لہٰذا فعل ہذا سے بھی
|