Maktaba Wahhabi

239 - 614
”یعنی ہر روزے کے بدلے ایک مد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مد کے مطابق غلہ دیا جائے اور امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کھجور کا ایک صاع اور گندم کا نصف صاع دیا جائے۔ ‘‘ رقم کے بجائے غلہ دینا افضل ہے روزہ کی طاقت نہ رکھنے والا فدیہ کی طاقت بھی نہ رکھے تو…؟ سوال۔ایک شخص جو نہ تو روزہ رکھنے کی طاقت رکھتا ہے اور نہ ہی فدیہ ادا کرنے کی تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟ (محمد جہانگیر پوٹھ شیرڈ ڈیال میر پور کے۔ اے) (26دسمبر 1997ء) جواب۔ جو شخص نہ روزہ رکھ سکے اور نہ فدیہ دینے کی اس میں استطاعت ہو، اسے بہ نیت انتظار کرنا چاہیے۔ حتیٰ کہ اﷲ عزوجل کی طرف سے وسعت اور فراخی ہو، قصہ واقع نہار رمضان اس امر کی واضح دلیل ہے۔ ملاحظہ ہو’’صحیح بخاری‘‘وغیرہ۔ کیا دانستہ چھوڑے ہوئے روزے کا کفارہ ہے؟ سوال۔ بعض علماء کہتے ہیں کہ وظیفۂ زوجیت کی وجہ سے رمضان کا روزہ ٹوٹنے کی صورت میں کفارہ واجب ہے لیکن رمضان کے روزے کے دوران دانستہ کھا پی لیا تو قضاء واجب ہے، کفارے کا ذکر اس صورت میں حدیث میں نہیں ملتا۔ کیا کفارہ واجب نہیں؟(سائل: محمد علی شاہ، لاہور) (31مئی 2002ء) جواب۔ مسئلہ ہذا میں اہل علم کا اختلاف ہے جمہور کا مسلک یہ ہے کہ اس میں کفارہ نہیں۔ ’’نیل الاوطار‘‘ میں ہے: ( وَقَالُوا : لَا کَفَّارَۃَ إلَّا فِی الْجِمَاعِ) [1] ”جمہور کہتے ہیں کفارہ صرف جماع میں ہے نہ کہ کھانے پینے میں۔‘‘ غلبۂ شہوت کا علاج روزہ ہے۔ آج کل لونڈیوں کا وجود نہیں ہے سوال۔(1)۔) ایک شخص جو کہ شادی شدہ ہے اس کی بیوی ماہواری سے ہوتی ہے یا ڈلیوری سے فراغت کے بعد سوا مہینہ یا چالیس دن تک وہ اپنی بیوی سے صحبت نہیں کر سکتا۔ یا بیمار ہوتی ہے یا شہرسے باہر گئی ہوئی ہوتی ہے۔ ان دنوں میں آدمی کو اگر بہت زیادہ خواہش ہو تو وہ اس سلسلہ میں کیا کرے؟ صرف شرعی لحاظ سے مسئلہ کا اگر کوئی حل ہے تو بتادیں۔ سائل دو بیویوں کا خرچہ برداشت نہیں کر سکتا۔ (2) شروع کے زمانہ اسلام میں لونڈی رکھنے کا رواج تھا لیکن آج کے معاشرتی ماحول میں کیا لونڈی رکھی جا سکتی ہے؟ اس کا طریقۂ کار کیا ہو گا۔ (محمد فوز الکبیر) (25 اگست،1995ء) جواب۔(۱) ایسے شخص کو چاہیے کہ کثرت سے روزے رکھے۔ حدیث میں ہے:
Flag Counter