Maktaba Wahhabi

268 - 614
لہٰذا ازواجِ مطہرات کے بعد عامل صحابیات کی فہرست اگر نہ بھی میسر آئے تب بھی اصل مسئلہ پر زد نہیں پڑتی جس طرح صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بلا سفر مدینہ میں جمع بین الصلوٰتین پر عمل کیا تھا۔ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب ’’العلل‘‘ میں فرمایا: جتنی احادیث کو میں نے اپنی سنن میں جمع کیا ہے۔ سب پر امت میں سے کسی نہ کسی کا عمل ہے۔ ما سوائے دو حدیثوں کے جن میں سے ایک مشارٌ الیہ روایت ہے اس کے باوجود بعد میں کئی ایک محققین وقتاً فوقتاً اس پر عمل کے قائل ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ حدیث صحیح ہے اور نسخ وغیرہ ثابت نہیں ہو سکا۔ اللہ عزوجل جملہ مسلمانوں کو کما حقہ کتاب و سنت کا فہم نصیب فرما کر خیر الورٰی احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ مسلوکہ کے مطابق عمل کی توفیق بخشے۔ آمین کیا عورتیں مسجد میں مردوں کے برابر ہال کمرے میں اعتکاف بیٹھیں؟ سوال۔عورتیں مسجد میں اعتکاف بیٹھیں۔ کیامسجد کے ہال میں مردوں کے برابر یا ملحقہ کمرے میں جہاں ان کے لیے جمعہ جماعت کا بندوبست ہوتا ہے؟ (شاہ جہاں ملک ۔ میانوالی)(27 مارچ 1998ء) جواب۔ مسجد کی حدود میں جہاں عورتوں کے لیے جمعہ و جماعت کا بندوبست ہوتا ہے عورتیں وہاں اعتکاف کریں۔ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بیوی نے بالفعل آپ کے ساتھ مسجد میں اعتکاف کیا ہے؟ سوال۔ روایات میں یہ بات تو معرف ہے کہ ایک دفعہ ازواج مطہرات نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ اعتکاف کرنا چاہا لیکن ان کی منافست کی بناء پر اس سال اعتکاف ترک کردیا گیا ۔ کیا اس واقعہ کے علاوہ بھی مسجد میں عورتوں کے اعتکاف بیٹھنے کا کہیں ذکر ہے۔ (سائل عبداللہ، لاہور) (7 مئی 1999ء) جواب۔ ہاں’’صحیح بخاری‘‘کے (بَابُ اعْتِکَافِ المُسْتَحَاضَۃِ)کے تحت مصنف کی سند کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: َٔنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اعْتَکَفَ مَعَہُ بَعْضُ نِسَائِہِ وَہِیَ مُسْتَحَاضَۃٌ تَرَی الدَّمَ )[1] یعنی ’’ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض بیویوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بحالت ِ استحاضہ اعتکاف کیا۔‘‘ ظاہر یہ ہے کہ روایت ہذا میں بیان کردہ قصہ علیحدہ ہے۔ کیونکہ یہاں فعلی واقعہ کا بیان ہے جب کہ سوال میں مشارٌ الیہ قصہ کا بالفعل وقوع ہوا ہی نہیں۔ اس میں بذاتِ خود حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بھی شریک تھی۔[2]
Flag Counter