Maktaba Wahhabi

305 - 614
جواب۔ زکوٰۃ موجودہ مارکیٹ ریٹ سے خالص سونے کا حساب لگا کر ادا کی جائے گی موتی اور کھوٹ کسی شمار میں نہیں آئے گا۔ زیور کی زکوٰۃ کا کیا حکم ہے؟ سوال۔زیورات کی زکوٰۃ کے بارے میں صحیح اور ارجح مذہب کیا ہے ؟ مدلل جواب دیں۔ (نورزماں۔بنوں) (19جنوری 1996ء) جواب۔ زیور کی زکوٰۃ کے بارے میں اہل علم کا سخت اختلاف ہے۔ سلف کی ایک جماعت عدمِ وجوب کی قائل ہے جب کہ دوسری جماعت کے نزدیک زکوٰۃ واجب ہے۔ جانبین کے استدلالات کا تعلق بعض احادیث، آثارِ صحابہ رضی اللہ عنھم قیاس اور لغوی وضع سے ہے۔ ان کے دلائل کا تفصیلی جائزہ شیخنا محمد الامین الشنقیطی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تفسیر’’اضواء البیان‘‘ میں خوب پیش کیا ہے جو لائق مطالعہ ہے۔(ج:2،ص:298تا 4089) بحث کے اختتام پر رقمطراز ہیں: ( وَ إِخْرَاجُ زَکَاۃِ الْحُلِیِّ أَحْوَطُ : لِأَنَّ مَنِ اتَّقَی الشُّبُہَاتِ فَقَدِ اسْتَبْرَأَ لِدِینِہِ وَعِرْضِہِ۔ دَعْ مَا یَرِیبُکَ إِلَی مَا لَا یَرِیبُکَ ، وَالْعِلْمُ عِنْدَ اللّٰهِ تَعَالَی) ”یعنی زیادہ احتیاط والا مسلک یہ ہے کہ زیور کی زکوٰۃ ادا کی جائے کیونکہ جو شبہات سے بچا اس نے اپنا دین اور عزت و آبرو کو محفوظ کرلیا۔ مشتبہ امر کو چھوڑ کر غیر مشتبہ کو اختیار کر۔‘‘ اور ہمارے مربی اوّل محدث روپڑی رحمۃ اللہ علیہ ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیںـ: ” زکوٰۃِ زیور کے متعلق چند احادیث آئی ہیں۔ لیکن ان میں کچھ کلام ہے۔ اس لیے زیور میں زکوٰۃ فرض نہیں کہی جا سکتی۔ البتہ احتیاط دینے میں ہے تاکہ شک و شبہ نہ رہے۔ ہاں جو زیور اکثر رکھا جاتا ہے اور شاذ و نادر پہنا جاتا ہے تو ایسے زیور کی زکوٰۃ ضرور دینی چاہیے کیونکہ وہ خزانہ کا حکم رکھتا ہے۔ ایسے پہننے کا اعتبار نہیں۔ اگر اکثر پہنا جاتا ہے یا پہننا یا نہ پہننا دونوں کا قریباً برابر وقت ہے۔ تو یہ پہننے میں شامل ہو سکتا ہے۔‘‘ [1] میری تحقیق بھی یہی ہے کہ زیورات کی زکوٰۃ ادا کرنی چاہیے۔ احتیاطی مسلک یہی ہے ۔ ہاں البتہ زیادہ تر مستعمل کی زکوٰۃ اگر نہ بھی ادا کی جائے تو گنجائش ہے۔ قرآن مجید میں ہے: ( اَوَمَنْ یُّنَشَّؤُا فِی الْحِلْیَۃِ وَہُوَ فِی الْخِصَامِ غَیْرُ مُبِیْنٍ) (الزخرف:18)
Flag Counter