Maktaba Wahhabi

310 - 614
(آمدنی پر زکوٰۃ) سواریاں اور سامان لاد کر لے جانے والی گاڑی پر زکوٰۃ کا حکم سوال۔ابراہیم کے پاس اپنی گاڑی(سوزوکی) ہے۔ وہ اپنی اس گاڑی میں سواریاں بٹھاتا ہے۔ سامان لاد کر ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچاتا ہے۔ اس طرح کرایہ لے کر گزر اوقات کرتا ہے۔ کیا اس گاڑی پر زکوٰۃ ہے؟ آپ کے شیخ ’’محدث روپڑی صاحب‘‘ کا فتویٰ ہے کہ فرض نہیں…“ جواب۔مستعمل گاڑی پر زکوٰۃ نہیں۔ البتہ اس کے کرایہ کی جمع شدہ رقم اگر نصاب کو پہنچ جائے اور اس پر سال گزر جائے تو اس میں زکوٰۃ واجب ہے۔ دلیل اس امر کی یہ ہے کہ قصہ خضر اور موسیٰ میں مساکین کے لیے کشتی کا اثبات ہے۔ جو مالیت کی ہوتی ہے جب کہ دوسری طرف مسکینوں کا شمار مصارف زکوٰۃ میں بھی ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ ذریعہ آمدنی ٹرک۔ گاڑی، مشینری وغیرہ پر زکوٰۃ نہیں۔ ہمارے شیخ ’’محدث روپڑی رحمۃ اللہ علیہ ‘‘ نے بھی اس واقعہ سے استدلال کیا ہے۔ ملاحظہ ہو فتاویٰ اہل حدیث:(2/523) ٹریکٹر ٹرالی سے حاصل شدہ آمدنی کی زکوٰۃ کا حکم سوال۔ میرا لڑکا پنشن پر آیا۔ اس کو جو رقم ملی۔ اس سے ۱1987ء میں ایک دکان 70 ہزا رروپے میں خرید کر کرائے پر دے دی۔ مختلف اوقات میں کرایہ مختلف تھا… 1994ء میں، میں نے ایک شخص کے ساتھ شراکت کی۔ ہم نے ایک ٹریکٹر ٹرالی لیا۔ جس کو ایک سال بعد 35 ہزار روپے نقصان پر بیچنا پڑ گیا۔ 1995ء میں ڈیڑھ لاکھ میں ذاتی طور پر ٹریکٹر ٹرالی لی ہے۔ جو کرایہ پر چل رہی ہے۔ میں نے ایک جگہ پڑھا ہے۔ کہ جو مکان، دکان یا گاڑی ذاتی استعمال میں ہو اس پر کوئی زکوٰۃ نہیں لیکن اگر کرایہ پر دی جائیں تو زکوٰۃ ہے۔ ان کی زکوٰۃ کس طرح ادا کی جائے گی جب کہ کرایہ ساتھ ہی ساتھ گھریلو اخراجات میں صرف ہو جاتا ہے۔ براہِ مہربانی پوری وضاحت فرمائیں۔ شکریہ۔(شاہ جہاں ملک۔میانوالی) (4 اکتوبر1996ء) جواب۔ مکان، دکان یا گاڑی، ٹریکٹر ٹرالی وغیرہ کی آمدن میں زکوٰۃ صرف اس صورت میں واجب ہے۔ جب سال بھر رقم جمع رہے اور حد نصاب کو پہنچ جائے گھریلو اخراجات میں صرف ہونے کی صورت میں کوئی شے اس میں واجب نہیں۔ تجارتی آمدن میں زکوٰۃ کا طریقہ سوال۔ایک شخص کریانہ مرچنٹ ہے اور ہر سال چھ ماہ بعد دوکانیں اور مکان بنا کر کرایہ پر دیتا ہے۔ دوسرا شخص ٹرانسپورٹر ہے اور موقعہ بہ موقعہ نئی گاڑیاں خرید کر ٹرانسپورٹ میں اضافہ کرتا ہے۔ تیسرا شخص مویشیوں کا کاروبار کرتا ہے۔
Flag Counter