Maktaba Wahhabi

313 - 614
میں بھی چالیسواں حصہ واجب ہے۔ (نقدی پر زکوٰۃ) کتنی نقدی ہو تو زکوٰۃ ادا کرنی چاہیے؟ سوال۔ اس زمانے میں کم از کم کتنے ہزارروپیہ نقدی ہو تو زکوٰۃ ادا کرنی فرض ہوگی؟ (محمد صدیق تلیاں، ایبٹ آباد)(18 جون1999ء) جواب۔ ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی قیمت جو بھی موجودہ نرخ کے حساب سے ہو۔ کسی مسلمان کے پاس دو ہزار روپے ہیں کیا وہ بھی زکوٰۃ دے گا؟ سوال۔کسی مسلمان کے پاس صرف 2000 (دو ہزار روپیہ) ہے کیا وہ بھی زکوٰۃ دے گا؟ (محمد صدیق تلیاں، ایبٹ آباد)(18 جون1999ء) جواب۔ زکوٰۃ ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی قیمت پر واجب ہوتی ہے۔ ظاہر ہے کہ دو ہزار روپے آج کل اس کی قیمت سے کم ہیں لہٰذا اس میں زکوٰۃ واجب نہیں۔ زکوٰۃ کا نصاب نقدی رقوم میں چاندی کی بنیاد پر مقرر ہو گا سوال۔زکوٰۃ کا نصاب نقدی رقوم میں سونے کی یا چاندی کی بنیاد پر ہو گا؟(محمد صدیق تلیاں، ایبٹ آباد)(18 جون1999ء) جواب۔ نقدی رقم میں زکوٰۃ کا نصاب چاندی کی بنیاد پر ہو گا کیونکہ اصح ترین نص سے ثابت ہے۔ کم از کم کتنی نقدی ہو تو سال گزرنے پر زکوٰۃ فرض ہو جاتی ہے؟ سوال۔ نقدی(رقم) کی کم از کم کتنی مقدار پر سال کا عرصہ گزرے تو اس پر زکوٰۃ لاگو ہوتی ہے۔ کیونکہ چاندی پر تو سات تولے سے کم پر زکوٰۃ نہیں ہے۔ (26 جولائی 1996ء) جواب۔ چاندی کا نصاب زکوٰۃ ساڑھے باون تولے ہے، سات تولے نہیں۔اس میں چالیسواں حصہ واجب ہے۔ سال کے بعد اس کی قیمت کے مطابق رقم کا حساب لگا لیا جائے۔ ادھار دی ہوئی رقم پر زکوٰۃ کا حکم سوال۔کسی شخص نے کسی دوسرے کو رقم ادھار دے رکھی ہو تو کیا اس رقم کی زکوٰۃ ادا کی جائے گی جب کہ رقم کا یہ یقین نہیں کہ کب تک واپس کی جائے گی؟(عبدالرزاق اختر،رحیم یارخان) (11 جنوری 2002ء) جواب۔ کاروباری رقم اگر ڈوبی ہو تو ملنے پرایک سال کی زکوٰۃ ادا کردی جائے۔(موطأ امام مالک ) دورانِ ملازمت پنشن جو بنک میں جمع رہتی ہے اس پر زکوٰۃ نکالتے رہنا چاہیے؟ سوال۔ہم سرکاری ملازمین کی جو رقم دورانِ ملازمت حکومت کے پاس جی پی فنڈ میں جمع رہتی ہے اور پنشن پانے کے بعد یکمشت ملتی ہے کیا اس پر دورانِ ملازمت سرکاری ملازم کو زکوٰۃ نکالتے رہنا چاہیے۔ (حاجی عبدالرحمن السلفی چترال) (15 جنوری 1999ء) جواب۔ جی پی فنڈ میں جمع شدہ رقم جب ملے تو صرف ایک سال کی زکوٰۃ ادا کردی جائے تو کافی ہے۔ یہ مال ضمار کے حکم میں ہے۔ مالِ ضمار اس کو کہا جاتا ہے جو آدمی کی مِلک ہو۔لیکن اس پر قبضہ نہ ہو یعنی اس میں تصرف کی قدرت نہ ہو تو خلیفۂ راشد حضرت عمر بن عبدالعزیز کا یہی فیصلہ ہے۔ ملاحظہ ہو: موطأ امام مالک مع شرح زرقانی رحمۃ اللہ علیہ ۔ ویلفیئر کمیٹی کے پاس بچی ہوئی زکوٰۃ کی رقم سوال۔محترمی و مکرمی جناب مفتی ثناء اللہ مدنی صاحب! السلام علیکم ورحمۃ اللہ ! ہماری برادری کی ایک ویلفیئر کمیٹی ہے، جس کے ارکان ، صاحب ِ حیثیت افراد سے زکوٰۃ کی رقم وصول کرکے برادری کے مستحق افراد تک پہنچاتے ہیں ۔ خرچ کی ترتیب درج ذیل ہے۔ 1۔) ماہانہ وظائف۔ (2) تعلیمی اخراجات۔ کتب، اسکول فیس وغیرہ۔ (3) علاج معالجہ ( 4) شادی وغیرہ وصول کردہ زکوٰۃ پورا سال تواتر سے خرچ کرتے رہتے ہیں۔ سال گزر جانے کے بعد زکوٰۃ کی جو رقم بچ جاتی ہے اسی میں دوسرے سال کی زکوٰۃ جمع کردیتے ہیں تاکہ اگر دوسرے سال کی زکوٰۃ کی رقم کم جمع ہو تو پہلے سال والی زکوٰۃ کی رقم مل کر پورا سال وظائف جاری رہ سکیں۔ مجھے مسئلہ یہ پوچھنا ہے کہ زکوٰۃ کی رقم کب تک رکھ سکتے ہیں۔ جس سال کی زکوٰۃ ہو کیا اسی سال خرچ کرنا ضروری ہے ؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دے کر عنداللہ ماجور ہوں۔ (محمداسماعیل مپارہ) (18مئی 2001ء) جواب۔ صورتِ مسؤلہ میں حاجت سے زائد زکوٰۃ کی رقم سال پورا ہو جانے کے بعد بھی پڑی رہے تو کوئی حرج نہیں کیونکہ اس میں صاحب ِ زکوٰۃ کی انفرادی ملکیت کا تصور نہیں رہتا ، بلکہ جملہ احباب کی طرف سے ادا شدہ ہے جو واپس نہیں ہوتی۔ تاہم بہتر یہ ہے کہ موجودہ کیفیت کو بیت المال کی شکل دی جائے، جس میں تمام قسم کے صدقات و خیرات جمع ہوں، پھر حسب ِ ضرورت ان کو مستحقین میں بانٹ دیا جائے۔ سال بھر پڑی زکوٰۃ کی رقم میں زکوٰۃ کا حکم سوال۔سال بھر پڑی زکوٰۃ کی رقم میں زکوٰۃ کا کیا حکم ہے؟ (یقین شاہ اور کزئی ابو ظہبی) (25اکتوبر 1996ء)
Flag Counter