Maktaba Wahhabi

320 - 614
بند کرنے کو واجب نہیں کرتا۔ اس وجہ سے قفال نے اپنی تفسیر میں بعض فقہاء سے نقل کیا ہے کہ انھوں نے تمام امورِ خیر میں صدقات کو صرف کرنا جائز رکھا ہے۔ جیسے مردوں کو کفنانا۔ قلعے، مسجدیں تعمیر کرنا۔ اگرچہ عام حالات میں ہمارے نزدیک اختیار مسلک یہ ہے کہ مالِ زکوٰۃ کو مسجدوں پر صرف نہ کیا جائے۔ زکوٰۃ کی رقم سے امام مسجد کے گھر کی بجلی اور پانی کا بل سوال۔کیا زکوٰۃ کی رقم سے امام مسجد کے گھر کی بجلی اور پانی کا بل ادا کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟ (عبدالرشید) (24 نومبر1995ء) جواب۔ مالِ زکوٰۃ کے آٹھ مصارف جو ’’سورۃ التوبہ‘‘ میں متعین ہیں زکوٰۃ کو صرف ان پر صرف کیا جائے امام مسجد کی بجلی اور پانی کا بل دیگر ذرائع سے ادا کیا جائے۔ مالِ زکوٰۃ سے مدرسے کی عمارت تعمیر کرنا سوال۔کیا صدقات اورزکاۃ سے دینی مدرسہ کے لیے جگہ خریدی جا سکتی ہے اور اسی طرح اس مال سے مدرسہ کی تعمیر کی جا سکتی ہے؟ (ابوعبداللہ محمد امین) (13 اپریل 2001ء) جواب۔ مالِ زکوٰۃ سے مدرسے کی جگہ خریدنا پھر اسی مال سے اس کو تعمیر کرنا دونوں کام غیر درست ہیں، کیونکہ عمل ہذا مصارف ِ زکوٰۃ میں شامل نہیں۔ مدرسہ بند ہونے کے بعد موجود مال زکوٰۃ کہاں صرف ہو؟ سوال۔ ایک دینی مدرسہ کے اُستاد کی تنخواہ زکوٰۃ کی رقم سے ادا کی جاتی تھی اب مدرسہ بند ہو گیا ہے اور زکوٰۃ کی رقم کچھ باقی ہے۔ اس کے خرچ کرنے کی کوئی صورت بتائیں۔ کیا اُستاد کو ہر ماہ ادا کی جائے یا کسی اور مصرف میں لائی جائے۔ استاذ صاحب اب فارغ ہیں۔(عبدالرشید) (24 نومبر1995ء) جواب۔ مالِ زکوٰۃ سے موجود رقم آٹھ مصارف میں سے کسی پر بھی صرف ہو سکتی ہے۔ سابقہ مدرس کا تعلق اگر کسی مصرف سے ہے تو وہ بھی لے سکتا ہے۔ مالِ زکوٰۃ وغیرہ سے تعمیر شدہ مدرسہ گرا کر مسجد بن سکتی ہے؟ سوال۔جنابِ آداب سے گزارش ہے کہ ایک پلاٹ رقبہ اس غرض سے خریدا تھا کہ یہاں مدرسہ بنے گا، بچے تعلیم حاصل کریں گے اور ضرورت پڑنے پر عید بھی پڑھی جائے گی اور جلسہ وغیرہ بھی ہو جائے گا۔ یہ پلاٹ زکوٰۃ کی رقم سے خریدا تھا جو اس پر عمارت تعمیر ہوئی اس پر بھی کثرت سے زکوٰۃ کی رقم صرف ہوئی۔ قربانی کی کھالوں کی رقم بھی اس پر لگی۔ اب اس کو گرا کر کیا مسجد تعمیر ہو سکتی ہے؟ اس کی قرآن و سنت کی رُو سے وضاحت کریں۔ یہ مدرسہ پاکستان میں
Flag Counter