Maktaba Wahhabi

339 - 614
صدقہ کا مال صدقہ کی راہ میں جانا چاہیے سوال۔ایک شخص خود کسی کتاب کا مؤلف ہے لیکن اسے چھپوانے کے لیے لوگوں سے (رقم کا) تعاون حاصل کرکے اور خود اپنی طرف سے اس کتاب کو قیمتاً فروخت کرنا چاہتا ہے اور فائدہ حاصل کرنا چاہتا ہے۔ کیا اُس کا یہ فعل شرعاً یا اخلاقاً درست ہے؟ (عبدالقادر ۔قصور) (9 جولائی 1999ء) جواب۔ کتاب کے مؤلف کو غیر سے جو رقم ملی ہے پہلے اس کی حیثیت کا تعین کرنا ہو گا۔ آیا یہ محض بطورِ احسان مالی تعاون ہے کہ مؤلف کتاب ہذا کو فروخت کرکے مالی مفاد حاصل کر سکتا ہے یا اس کی حیثیت صدقہ کی ہے ۔ تو اس صورت میں صدقہ کا مال صدقہ کی راہ میں جانا چاہیے۔ اگر بطورِ احسان رقم میسر آئی ہے تو مالی فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ بصورتِ دیگر صدقہ کا مال صدقہ کی راہ میں خرچ ہونا چاہیے۔ اسلامی آداب سے ناواقف ،مشرک گداگروں کی امداد کرنا سوال۔ ”سورۃ الضحیٰ‘‘ میں ہے کہ (سائل کو نہ جھڑکیں) کچھ سائل تو گھنٹی بجاتے ہیں۔ کچھ زور زور سے دروازے پر دستک دیتے ہیں، اور کچھ خاص دن جمعرات کو آتے ہیں۔ ان میں سے کچھ کی صدا ہوتی ہے ’’جمعرات دی روٹی دا سوال اے بابا‘‘ دوسرے دنوں میں کچھ کی صدا ہوتی ہے’’مولا علی رنگ لاوے دوارے وسدے رہن‘‘ کچھ کی صدا ہوتی ہے۔’’حسن حسین دے ناں دا سوال اے پتر‘‘ الغرض پورا ہفتہ اسی قسم کے گداگروں کی ریل پیل رہتی ہے۔ ایسوں کے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے جو ایسے طریقے سے پیٹ پالتے ہیں۔ میں نے حدیث میں پڑھا ہے کہ تیرا کھانا پرہیزگار ہی کھائے۔‘‘ کیا ایسے لوگوں کو خیرات دینی چاہیے ؟ جواز کی صورت میں انھیں صدقۃ الفطر اورقربانی کا گوشت دیا جا سکتا ہے یا نہیں؟ (سائل: رانا محمد اقبال۔ساہیوال) (25 اگست 2000ء) جواب۔ اسلامی آدب سے ناواقف اور غلط عقیدے کے حامل شخص کو بطریقِ احسن سمجھانا چاہیے: (لَعَلَّہٗ یَزَّکّٰی اَوْ یَذَّکَّرُ فَتَنْفَعَہُ الذِّکْرٰی) (عبس:3۔4) ”شاید وہ پاکیزگی اختیار کرلے یا نصیحت قبول کرے تو اُسے نصیحت نفع دے۔‘‘ عام حالات میں اچھے لوگوں کو ہی کھانا کھلانا چاہیے۔ البتہ سوال کی صورت میں وسعت ہے۔ اس کے باوجود کوشش ہونی چاہیے کہ قربانی کا گوشت اور فطرانہ وغیرہ نیکو کار لوگوں کو ہی دیا جائے۔
Flag Counter