Maktaba Wahhabi

351 - 614
اسی طرح بعض حضرات عمرہ مکمل ہونے پر قینچی سے صرف چند بال کاٹ دیتے ہیں۔ براہِ مہربانی اس کی وضاحت فرمائیں۔ (شیخ محمد فاروق۔ پشاور) (25فروری 2009ء) جواب۔ جب آدمی عمرہ کے لیے مکہ معظمہ جائے اور حج میں اگر کافی دن ہیں تو سارا سر اُسترے سے صاف کرادے اور اگر کم دن ہیں تو مشین وغیرہ سے تقصیر کرالے تاکہ تحلیق(سرمنڈانے) پر عمل حج کے موقع پرہو جو باعثِ فضیلت ہے۔ اور بعض لوگ جو عمروں کی کثرت کی وجہ سے کہیں کہیں سے تھوڑے تھوڑے بالوں کی تقصیر کرتے ہیں یہ سنت سے ثابت نہیں۔اس سے احتراز ضرری ہے۔ حجر اسود ابتداءً کہاں سے آیا ؟ سوال۔حجر اسودابتداءً کہاں سے آیا ؟ ابراہیم علیہ السلام کو تعمیرِ مسجد کے لیے اس کی بنیادوں کی نشاندہی کی گئی گویا ظاہراً عمارت موجود نہ تھی تو اس وقت حجر اسود کہاں تھا؟ کیا انھوں نے بھی دیوار میں ہی نصب کیا تھا؟ (ڈاکٹر عبید الرحمن چوہدری، لاہور) (17 اپریل 1998ء) (20مئی 2011ء) جواب۔ بعض روایات کے مطابق اس کی آمد جنت سے ہے۔[1]اگرچہ بعض میں ضعف ہے لیکن دیگر بعض قابل استدلال ہیں۔[2] بلکہ کعبہ کی اساس موجود تھی۔ ابراہیم علیہ السلام نے انہی بنیادوں پر عمارت کوا ستوار کیا۔(ملاحظہ ہو تاریخ الکعبۃ المعظمۃ) تاریخی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ انسانی تاریخ کے ساتھ ساتھ ہی حجر اسود کا وجود زمین پر قائم رہا ہے۔ اگرچہ کیفیات کی وضاحت مشکل امر ہے۔ چاہے وہ دَورِ ابراہیمی میں ہو یا اس سے قبل۔ حجراسود کا اصل کہاں سے ہے؟ سوال۔حجراسود کیا واقعی جنت سے لایا گیا ہے اگر نہیں تواس کی تاریخ کیا ہے؟ (حذیفہ مبشر بن محمد بلال انجینئر واپڈا، کوٹ ادو ضلع مظفر گڑھ)(22ستمبر1995ء) جواب۔ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ حجر ِ اسود کا تعلق جنت سے ہے اگرچہ کچھ ضعیف ہیں لیکن دیگر بعض قابلِ حجت ہیں۔ ملاحظہ ہو فتح الباری(3/462) بلکہ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے ’’حواشی مشکوٰۃ‘‘ پر ان کو صحیح قرر دیا ہے۔ بخاری باب ما ذکر فی الحجر الاسود اور جملہ تفاصیل کے لیے ملاحظہ ہو تاریخ الکعبۃ المعظمۃ مؤلفہ حسین عبد اللہ باسلامہ الفصل الخامس ، خبر الحجر الاسود،ص:149
Flag Counter