Maktaba Wahhabi

355 - 614
علمی تحقیق کو محل نظر ٹھہرانے سے احتراز ضرور ہے مگر بوجوہ اطمینان قلب کے لیے طرزِ ابراہیمی علیہ السلام وعزیر علیہ السلام اختیار کرنے پر مجبور ہوجاتا ہوں تاکہ ایک پختہ مرجوع طریق کی راہنمائی ہوجائے۔ جن کتابوں سے چند مسائل اخذ کیے ہیں درج ذیل ہیں امید کامل ہے کہ آپ بہ مطابق قرآن وسنت راہنمائی فرما کر عند اللہ ماجور ہوں گے۔ (کتاب تعلیم الاسلام ۔مؤلف مولانا عبد السلام بستوی) کیا طواف وداع میں سعی نہیں ہوتی؟ کتاب صفحہ 802پر ہے کہ طواف وداع آفاقی پر واجب ہے مکی پر نہیں۔ اس طواف میں رمل اور اضطباع نہیں اور نہ ہی اس کے بعد سعی ہوتی ہے۔ (سائل: ڈاکٹر عبید الرحمن چودھری)(6 اپریل 2007ء) جواب۔ طوافِ وداع کے بارے میں مولانا بستوی مرحوم رحمۃ اللہ علیہ نے جو فرمایا ہے درست ہے۔ کیا حاجی لوگ منیٰ میں نمازِ عید پڑھیں؟ سوال۔سوال یہ ہے کہ آپ کے ہفت روزہ الاعتصام شمارہ 13،1995ء میں لکھا ہے کہ حاجی آدمی مزدلفہ سے واپسی پر ممکن ہو تو نمازِ عید پڑھ لیں‘‘ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کی نماز حج کے وقت پڑھی تھی؟ آج جو آدمی عید کی نماز پڑھتا ہے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نافرمان تو نہ ہو گا؟ کیا حاجی نمازِ عیدبھی ایام ِ منیٰ میں پڑھ سکتا ہے خواہ وہ منیٰ میں ہی ہو یا حرم میں۔ کیا وہ نافرمان تو نہ ہو گا۔(ایک سائل) (یکم مارچ 1996ء) جواب۔ مسئلہ ہذا میں اہل علم کا کچھ اختلاف ہے لیکن راجح بات یہ ہے کہ منیٰ میں حاجی کے لیے نمازِ عید نہیں۔ اس بات کی واضح دلیل’’صحیح مسلم‘‘میں وارد حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی طویل روایت ہے جس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کی صفت و کیفیت بیان ہوئی ہے۔ اس میں الفاظ یوں ہیں: (حَتَّی إِذَا أَتَی الْجَمْرَۃَ الَّتِی عِنْدَہَا الشَّجَرَۃُ، فَرَمَی بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ یُکَبِّرُ عَلَی کُلِّ حَصَاۃٍ مِنْ حَصَی الْخَذْفِ، ثُمَّ رَمَی مِنْ بَطْنِ الْوَادِی، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَی الْمَنْحَرِ فَنَحَرَ ثَلَاثًا وَسِتِّینَ بَدَنَۃً بِیَدِہِ۔) [1] ’’یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس جمرہ کے پاس آئے جو درخت کے قریب ہے، اس کو چھوٹے سات کنکر مارے جو دو انگلیوں سے مارے جاتے ہیں۔ پھر قربان گاہ کی طرف لوٹ آئے۔ پس تریسٹھ اونٹ اپنے ہاتھ سے قربان کیے۔‘‘ اس حدیث میں اس امر کی دلیل ہے کہ حاجی پر نمازِ عید نہیں کیونکہ حاجی پر اگر عید ہوتی تو جمروں سے فارغ ہو کر نمازِ عید پڑھ کر پھر قربانی کرنی چاہیے تھی۔ اس لیے کہ قربانی نمازِ عید کے بعد ہوتی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا رمی جمار (جمرات کو
Flag Counter