Maktaba Wahhabi

356 - 614
کنکریاں مارنے)سے فارغ ہو کر سیدھا قربان گاہ میں تشریف لے جانا اس بات کی واضح دلیل ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ عید نہیں پڑھی۔ کیا حاجی ایامِ منیٰ میں نمازیں جمع کر سکتاہے؟ سوال۔کیا حاجی نمازِ جمع بھی ایام ِ منیٰ میں پڑھ سکتا ہے خواہ وہ منیٰ میں ہی ہو یا حرم میں۔ کیا وہ نافرمان تو نہ ہو گا۔ (ایک سائل) (یکم مارچ 1996ء) جواب۔ ایامِ منیٰ میں حاجی نماز صرف قصر کرے جمع نہ کرے کیونکہ حجۃ الوداع میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح نماز پڑھی تھی۔(ملاحظہ ہو ،صحیح بخاری وغیرہ) جمرات کو کنکریاں مارنے کا پس منظر کیا؟ سوال۔رمی جمار سے متعلق یہ کہ یہ کنکر شیطان کو مارے جاتے ہیں جب کہ بخاری وغیرہ میں بھی کوئی واضح صورت نہیں ہے کہ یہ شیطان کی نشانی ہے۔ جب کہ مودودی صاحب اس کا انکار کرتے ہیں۔ بقول ان کے یہ شیطان کی نشانی کے بجائے ابرہہ نے جو کعبہ پر حملہ کیا تھا تو یہاں سے گزر ہوا تھا۔ اسی طرح کی باتیں وہ کہتے ہیں کیا یہ واقعی درست بات ہے ؟ (حافظ محمد اقبال رحمانی، ٹاؤن کراچی) (15 مارچ 1996ء) جواب۔ رمی جمار(جمرات کو کنکریاں مارنا) محض ایک حکم کی تعمیل ہے۔ بعض اسرائیلیات میں ہے کہ ابتداءً یہاں ابراہیم علیہ السلام کے سامنے شیطان نمودار ہوا تھا۔ اس نے اسماعیل علیہ السلام کی قربانی میں رکاوٹ ڈالنے کی سعی کی تو انھوں نے کنکر چلائے تھے۔ اب اس کی یاد میں رمی جمارہے۔ اس بناء پر بعد میں عوام میں مشہور ہو گیا کہ یہ کنکریاں شیطانوں کو لگتی ہیں اور یہ تین شیطان ہیں۔ بلاشبہ ابرہہ کا قصہ بھی قریباً اسی سرزمین میں پیش آیا تھا۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: (وَالْجَمْرَۃُ اسْمٌ لِمُجْتَمَعِ الْحَصَی سُمِّیَتْ بِذَلِکَ لِاجْتِمَاعِ النَّاسِ بِہَا یُقَالُ تَجَمَّرَ بَنُو فُلَانٍ إِذَااجْتَمَعُوا وَقِیلَ إِنَّ الْعَرَبَ تُسَمِّی الْحَصَی الصِّغَارَ جِمَارًا فَسُمِّیَتْ تَسْمِیَۃَ الشَّیْء ِ بِلَازِمِہِ وَقِیلَ لِأَنَّ آدَمَ أَوْ إِبْرَاہِیمَ لَمَّا عَرَضَ لَہُ إِبْلِیسُ فَحَصَبَہُ جَمَرَ بَیْنَ یَدَیْہِ أَیْ أَسْرَعَ فَسُمِّیَتْ بِذَلِکَ ) [1] یعنی’اصلاً جمرۃ کنکریوں کے ڈھیر کو کہتے ہیں اس کا نام جمرہ اس لیے رکھا گیا ہے کہ لوگوں کا یہاں اجتماع ہوتا ہے۔
Flag Counter