Maktaba Wahhabi

365 - 614
راقم الحروف کے نزدیک سخت ضعیف ہے۔ یہ روایت ابوداؤد کے ساتھ ’’مسند احمد‘‘، مشکوٰۃ شریف اور اس کے علاوہ اور بھی کتابوں میں مذکور ہے۔ لیکن ہر ایک کے سلسلۂ اسناد میں ضعف پایا جاتا ہے۔ میں کوئی عالم تو نہیں ہوں کہ اس پر مزید بحث کروں لیکن اگر تفصیل دیکھنی ہو تو اس کتاب(مشکوٰۃ المصابیح للالبانی) میں مذکور باب کے نیچے دیکھیں۔( فیصل مختار) (3جولائی 1998ء) جواب۔ روایتِ ہذا ضعیف ہے کیونکہ اس میں راوی عبدالمطلب بن عبداللہ بن حنطب کے بارے میں کہا جاتا ہے۔ جابر رضی اللہ عنہ سے اس کا سماع نہیں لیکن منذری اور ابوحاتم رازی نے کہا ممکن ہے اس کو پایا ہو۔ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے ’’تہذیب التہذیب‘‘ میں اور ابن ابی حاتم نے’’المراسیل‘‘ میں عَنْ اَبِیہ کہا جابر سے اس کا سماع نہیں لیکن جابر رضی اللہ عنہ کی ایک دوسری روایت جس کو ابویعلیٰ نے ذکر کیا اس کے بارے میں امام ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا اس کی سند حسن درجہ کی ہے۔ اور امام ابوداؤد کا بھی اس پر سکوت ہے۔(بحوالہ مرعاۃ المفاتیح) حدیث ’’ قربانی تمہارے باپ ابراہیم کی سنت ہے‘‘ صحیح ہے یا ضعیف؟ سوال۔قربانی تمہارے باپ ابراہیم کی سنت ہے۔(الحدیث) کیا یہ روایت صحیح ہے؟ (محمد صدیق تلیاں، ایبٹ آباد) (۱18جون1999ء) جواب۔ ضعیف ہے مشکوٰۃ حاشیہ علامہ البانی(1/446) قربانی کا گوشت سب سے پہلے کس نے کھایا تھا؟ سوال۔قربانی کا گوشت سب سے پہلے کس نے کھایا تھا؟ابراہیم علیہ السلام کے زمانہ میں قربانی کا گوشت آگ کھایا کرتی تھی۔ آگ کے بعد سب سے پہلے کس انسان نے قربانی کا گوشت کھایا تھا؟ اس کا نام بتائیں۔شکریہ) (ایک سائل قمر الزمان فیروزپوری) (31 جولائی 1998ء) جواب۔ سب سے پہلے نذر و نیاز کی حلت و اباحت حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام کے لیے ہوئی جس طرح کہ ’’تفسیر قرطبی‘‘ و’’ تفسیر بیضاوی‘‘ وغیرہ میں مصرح ہے ۔اس سے ظاہر ہے کہ ان اشیاء کا استعمال انھوں نے کیا ہو گا۔ بعد میں یہی اباحت امت ِ محمدیہ کے لیے برقرار رہی۔ قربانی کا گوشت چند وضاحتی پہلو (تعاقب از جناب محمد اسلم رانا ،ایڈیٹر ماہنامہ المذاہب لاہور) مقرر جریدہ ’’الاعتصام‘‘ بابت 24جولائی کے ’’احکام و مسائل میں مندرجہ ذیل سوال و جواب نظر سے گزرے۔ سوال۔قربانی کا گوشت سب سے پہلے کس نے کھایا تھا؟ابراہیم علیہ السلام کے زمانہ میں قربانی کا گوشت آگ کھایا کرتی تھی۔ آگ کے بعد سب سے پہلے کس انسان نے قربانی کا گوشت کھایا تھا؟ اس کا نام بتائیں۔شکریہ
Flag Counter