Maktaba Wahhabi

376 - 614
چنانچہ فرماتے ہیں: ( وَیَجُوزُ أَنْ یَشْتَرِکَ السَّبْعَۃُ فِی الْبَدَنَۃِ وَالْبَقَرَۃِ، سَوَاء ٌ کَانَ وَاجِبًا أَوْ تَطَوُّعًا، وَسَوَاء ٌ أَرَادَ جَمِیعُہُمْ الْقُرْبَۃَ، أَوْ بَعْضُہُمْ، وَأَرَادَ الْبَاقُونَ اللَّحْمَ)[1] ”اونٹ، گائے میں سات آدمیوں کی شرکت کا جواز ہے برابر ہے۔ شراکت واجبی یا نفلی قربانی میں ہو اور برابر ہے سب کا ارادہ قربت (عبادت) ہو یا بعض کا اور دیگر افراد کا ارادہ محض حصولِ گوشت ہو۔ ‘‘ بنا بریں حضرت الشیخ محدث روپڑی رحمۃ اللہ علیہ کے موقف سے موافقت کرنا مشکل امر ہے۔ 2۔ سابقہ دلائل کی رو سے بظاہر دونوں طرح جواز ہے۔ چاہے شراکت اصل قیمت میں ہو یا منافع کے ہمراہ۔ فیملی سسٹم میں ایک ہی قربانی کافی ہے؟ سوال۔ایک ہی گھر میں والد برسرِروزگار ہے۔ پنشن بھی ملتی ہے بیٹا بھی برسرِ روزگار ہے۔ ایک ہی گھر میں فیملی سسٹم پر رہتے ہیں۔ کیا دونوں پر علیحدہ علیحدہ قربانی فرض ہے یا ایک ہی قربانی کافی ہے؟(ایک سائل) (10 جون 1994ء) جواب۔ ایک قربانی ایک اہل بیت کی طرف سے کافی ہو سکتی ہے ۔ حدیث میں ہے: ( یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّ عَلَی کُلِّ أَہْلِ بَیْتٍ فِی کُلِّ عَامٍ أُضْحِیَّۃً ) [2] ”یعنی ہر گھر والوں پر ہر سال ایک قربانی ہے۔‘‘سنن ابن ماجہ میں بعض دیگر روایات بھی اس کی مؤید ہیں۔ ایک گھر میں تمام بھائیوں کو الگ الگ قربانی کرنا ہوگی؟ سوال۔ ایک گھر میں دو تین شادی شدہ بھائی اکٹھے رہتے ہیں۔ آیا سب کو الگ الگ قربانی دینا ہوگی۔ یا کہ ایک کی طرف سے قربانی کرنا سب کی طرف سے ہو جائے گی؟ چونکہ حدیث ہے کہ گھر کے ایک فرد کی طرف سے قربانی سب گھر والوں کی طرف سے ہو جاتی ہے۔ (محمد مسعود صابر خورشید کالونی۔ گجرات) (19 جولائی 1996ء) جواب۔ اگر کھانا پکانا سب بھائیوں کا اکٹھا ہے تو ایک قربانی ہو سکتی ہے۔ ترمذی میں حدیث ہے: ( یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّ عَلَی کُلِّ أَہْلِ بَیْتٍ فِی کُلِّ عَامٍ أُضْحِیَّۃً ) [3]
Flag Counter