Maktaba Wahhabi

390 - 614
(2)صحیحین میں مدلسین کی روایات اور حدیث مسنہ ( از حضرت مولانا ارشاد الحق اثری، فیصل آباد) صحیح مسلم شریف ،ص:155،ج:2، میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ (لَا تَذْبَحُوْا اِلَّا مُسِنَّۃً اِلَّا اَنْ یُّعْسَرَ عَلَیْکُمْ فَتَذْبَحُوْا جَذْعَۃً مِنَ الضَّأْنِ)[1] ” قربانی میں نہ ذبح کرو مگر مسنہ ہاں اگر تنگی ہو تو بھیڑ کا جذعہ کرلو۔‘‘ اس روایت کے بارے میں حافظ ابن حزم، علامہ البانی اور ہمارے محترم مولانا حافظ ثناء اللہ صاحب مدنی مدظلہ العالی کی رائے ہے کہ یہ روایت ضعیف ہے۔ کیونکہ ’’ابو الزبیر‘‘ راوی مدلس ہے اور روایت معنعن ہے۔ اسی پر جناب مولانا محمد قاسم الراشدی پیر آف جھنڈا حفظہ اللہ جو ما شاء اللہ اپنے آباؤ اجداد کی وراثت علمی کے وارث ہیں۔ نے تعاقب کیا۔ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ ’’ ابوزبیر ہی نہیں اور بھی’’صحیح بخاری‘‘و ’’صحیح مسلم‘‘ میں مدلسین کی روایات ہیں۔ تو وہ بھی ضعیف ہیں بلکہ صحیحین میں کئی راوی ہیں جن پر اہل علم نے کلام کیا ہے تو کیا وہ بھی ساقط عن الاحتجاج ہوں گی؟ صحیحین میں ان کی روایات صحیح ہیں تو مدلسین کی روایات بھی صحیح ہیں۔‘‘ اس کے جواب میں محترم مولانا حافظ ثناء اللہ صاحب مدنی اور پھر ان کے تلمیذ رشید مولانا عبدالرشید راشد صاحب نے جو کچھ لکھا، قارئین کرام اس کی تفصیل ’’الاعتصام‘‘ ج:53،شمار نمبر:19(25 مئی 2001ء) میں ملاحظہ فرمائیں،۔ خلاصہ کلام یہ کہ ’’ ابوالزبیر مدلس ہے۔ صحیحین پر امام دارقطنی کے اعتراضات کے جواب کی ضرورت ہے تو اس اعتراض کا رفع کرنا بھی ضروری ہے۔علامہ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے تو فرمایا ہے کہ’’صحیح مسلم‘‘میں متعدد روایات ہیں جن میں ابو الزبیر نے جابر سے سماع کی صراحت نہیں کی: (فَفِی الْقَلْبِ مِنْہَا شَیْئٌ ) [2] ”اور مسلم کی اس روایت میں بھی ابوالزبیر مدلس ہے۔ صراحتِ سماع ثابت نہیں۔‘‘ امام دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ کے اعتراضات کی نوعیت کیا ہے ؟ اس کی تفصیل یہاں غیر ضروری ہے ۔ تاہم صحیحین کی عظمت و رفعت کی بناء پر ہی علماء نے ان کے جوابات بھی دیے ۔ اسی طرح مدلسین و مختلطین کے بارے میں جو اعتراضات ہیں، ان کے جوابات بھی دیے گئے اور انہی میں سے ایک جواب یہ ہے کہ متقدمین محدثین نے جن روایات میںانقطاع یا عدم سماع کی صراحت نہیں کی ان میں سے صحیحین کے مدلسین کی روایات، بالخصوص وہ جو اصول میں مروی ہیں۔ محمول علی السماع ہوں گی۔ جس کی تفصیل ’’توضیح الکلام‘‘ (:2ص:295،464) وغیرہ میں دیکھی جا سکتی ہے۔
Flag Counter