Maktaba Wahhabi

412 - 614
کی روایت اس کی شاہد ہے۔ اس بناء پر اس کی سند حسن درجے کی ہوئی۔ ملاحظہ ہو : تنقیح الرواۃ(1/277) بعض سلف سے خصی جانور ذبح کرنے کے متعلق ممانعت کی حیثیت؟ سوال۔ خصی جانور ذبح کرنے سے بعض سلف نے منع بھی کیا ہے۔ اگر یہ آثار درست ہیں تو خصی جانور ذبح کرنے منع کیوں نہیں ہیں؟(سائل) (7 فروری 2003ء) جواب۔ فی الواقع منع کے بعض آثار موجود ہیں لیکن مرفوع متصل روایات کے مقابلے میں ان کی کوئی حیثیت نہیں۔ ہاں البتہ ’’مسندبزار ‘‘ کی ایک روایت میں نہی وارد ہے۔ اگر اس روایت کو صحیح بھی تسلیم کر لیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس سے مراد وہ جانور ہیں جن کا گوشت نہیں کھایا جا تا اور جن جانوروں کا گوشت کھایا جاتا ہے ان کا خصی نہ کرنا افضل ہے اور عزیمت کا یہی تقاضا ہے۔ ہاں مذکور مستندات کی بناء پر خصی کرنا جائز ہے۔ اور اس کی اجازت ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو فتاویٰ علامہ شمس الحق عظیم آبادی:(316 تا 335) کیا خرقاء اور جدعاء میں خصی ہونا نہیں آتا ؟ سوال۔ کیا خرقاء اور جدعاء میں خصی ہونا نہیں آتا ؟(سائل) (7 فروری 2003ء) جواب۔ خرقاء اس جانور کو کہتے ہیں جس کے کان میں گول سوراخ ہو۔ جدعاء وہ جانور جس کے ناک ، کان، ہونٹ کٹے ہوں۔ اس لفظ کا زیادہ تعلق ناک سے ہے ، جب مطلق آئے، غالباً مراد ناک کا کٹنا ہوتا ہے اور جانور کا خصی ہونا اس میں داخل نہیں۔ [1] نرینہ جانور خصی کرنا کیسا ہے ؟ سوال۔ 3۔نرینہ جانور بکرا وغیرہ خصّی کرنا کیسا ہے؟ بہت سارے مسلمان قربانی کے بکروں کو خصّی کرتے ہیں۔ کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ (محمد قاسم اﷲ ڈنوں سموں گوٹھ حاجی محمد سموں کنری سندھ) ( 11اپریل 1997ء) جواب ۔3۔نر جانور بکرے وغیرہ کو خصّی کرنا جائز ہے۔ چنانچہ سنن ابن ماجہ میں حضرت ابو ہریرہ سے مروی ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم جب قربانی کا ارادہ فرماتے تو دو بڑے سینگوں والے سفید خصی کردہ دنبے خریدتے۔[2] اسی طرح ’’مسند احمد‘‘ وغیرہ میں ابو رافع کی روایت میں ہے۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سفید خصی کردہ دنبوں کی قربانی دی۔ جملہ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو رسالہ ’’القول المحقق‘‘ مؤلفہ مولانا شمس الحق محدّث عظیم آبادی رحمۃ اللہ علیہ ۔
Flag Counter