Maktaba Wahhabi

426 - 614
جواب۔سماحۃ المفتی محمد بن ابراہیم آل الشیخ رحمۃ اللہ علیہ ذبح کی سنتیں ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ”نمبر:5۔ یہ ہے کہ جانور کو قبلہ رُخ کیا جائے۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب کوئی جانور ذبح کیا، یا کسی ہدی کو نحر کیا تو اسے قبلہ رخ کیا۔ اونٹ کا کھڑے کھڑے بایاں گھٹنا باندھنا چاہیے۔ بکری اور گائے کو بائیں طرف لٹانا چاہیے۔[1] واضح ہو کہ جانور کو قبلہ رُخ لٹانے کا اہتمام ہونا چاہیے۔ اگر کسی وقت نہ بھی ہو سکے تو ذبیحہ درست ہوگا۔ ان شاء اللہ۔ فعل ہذا ضروری نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ شریعت نے بے قابو دوڑے ہوئے اونٹ کے نحر کو ہر ممکن صورت میں جائز رکھا ہے۔ قریب المرگ جانور کا ذبح کرنا سوال۔ جب کسی جانور کے مرنے کا خطرہ ہو تو کیا اس کو ذبح کیا جا سکتا ہے ؟ (محمد شاہد۔ حجرہ شاہ مقیم) ( 28 ستمبر 2001ء) جوااب۔ حلال جانور کے مرنے کا خطرہ لاحق ہو تو فوراً ذبح کر دینا چاہیے۔’’صحیح بخاری‘‘میں ہے: (مَنْ نَسِیَ فَلاَ بَأْسَ) [2] یعنی جو بوقت ذبح اللہ کا نام لینا بھول گیا ہو تو (ایسے ذبیحے کے کھانے میں) کوئی حرج نہیں۔‘‘ اس اثر کو ’’دارقطنی‘‘ اور ’’سعید بن منصور‘‘ وغیرہ نے موصول ذکر کیا ہے۔ آپ نے تو دورانِ ذبح تسمیہ کہہ لیا ہے۔ لہٰذا جانور حلال ہے اور اگر بھول کر تکبیر بالکل ہی رہ جاتی تو سابقہ دلیل کی بناء پر پھر بھی حلال تھا۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اور اہل علم کے ایک گروہ کا مسلک بھی یہی ہے۔ [3] (ذبح کے احکام) سرکٹی مرغی کے ذبح کا حکم سوال۔ ایک مرغی کا بس کے نیچے آکر سر جدا ہو گیااور جان جسم میں باقی ہے۔ مرنے سے قبل گردن کی جانب سے ذبح کردی ہے۔ مذکورہ صورت میں مرغی حلال ہے یا حرام؟بَیِّنُوْا تُوجرُوْا (مولانا محمد زکریا صاحب نائب شیخ الحدیث مسجد قدس دالگراں چوک لاہور) (30جولائی 1993ء) جواب۔ تجربہ اور مشاہدہ کے مطابق کسی متنفس کی زندگی اور حیات کا تعلق اس کے سر ہی کے ساتھ ہے۔ اگر سرسلامت
Flag Counter