Maktaba Wahhabi

433 - 614
(اَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَ الْمُعْتَرَّ} (الحج: 36) ”یعنی مانگنے اور نہ مانگنے والے سب کو کھلاؤ۔‘‘ فقہاء حنابلہ بعض روایات کی بناء پر اس بات کے قائل ہیں کہ قربانی وغیرہ کا گوشت تین حصوں میں تقسیم کیا جائے۔ ایک حصہ اہل و عیال کے لیے، دوسرا احباب کے لیے اور تیسرا فقراء و مساکین پر تقسیم کر دیا جائے۔ ملاحظہ ہو:مرعاۃ المفاتیح: 2/ 329۔ اور عقیقے کا گوشت والدین کے لیے ممنوع قرار دینا محض جاہلی رسم ہے شریعت میں اس کا کوئی اصل نہیں۔ عقیقہ کے جانور کی شروط؟ سوال۔ قربانی کے جانور اور عقیقہ کے جانور دونوں کی شرطیں ایک جیسی ہیں یا مختلف ہیں؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دے کر عندا للہ ماجور ہوں۔( محمد رمضان آزاد،چھانگا مانگا۔ قصور) (12 اگست،1994ء) جواب۔ عقیقہ کے جانور میں شروط کی تصریح کسی حدیث میں موجود نہیں۔ البتہ حدیث میں لفظ (مُکافِئَتَانِِ) [1] وارد ہوا ہے۔ اس سے بعض اہل علم نے یہ سمجھا ہے کہ اس میں شروط قربانی جیسی ہونی چاہئیں۔ احتیاط کا تقاضا یہی ہے کہ اس میں شروط قربانی جیسی ہوں۔ ہمارے شیخ محدث روپڑی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اسی بات کو اختیار کیا ہے۔ ملاحظہ ہو فتاویٰ اہل حدیث جلد دوم،ص:306،307۔ عقیقہ کے جانور دو دانت والا ہونا ضروری ہے؟ سوال۔ عقیقہ کے جانور میں قربانی کی شرائط مثلاً دو دانت والا ہونا اور بڑے جانوروں میں سے گائے وغیرہ میں سات کا شامل ہونا کی وضاحت فرمائیں۔ (میاں محمد افضل سرائے سدھو خانیوال) (16مئی 1997ء) جواب۔ عقیقہ کے جانور میں قربانی کی شرائط کا پایا جانا ضروری نہیں اور گائے کے عقیقہ کے بارے میں وارد روایت صحیح نہیں۔ لہٰذا اصل یہ ہے کہ بکرا یا بکری نر، مادہ عقیقہ میں ذبح کیے جائیں۔ لڑکے کی طرف سے دو اور لڑکی کی طرف سے ایک، جس طرح کہ احادیث میں منصوص ہے۔ مفرد صحتِ حدیث گائے میں قربانی کی طرح عقیقہ میں سات کا اشتراک سنت سے ثابت نہیں۔ کیا بچے کے عقیقے کے لیے اونٹ ذبح کرنا درست ہے؟ عقیقے کے جانور کی شرائط کیا ہیں؟ سوال۔ کیا یہ درست ہے کہ بچے کے عقیقے میں ایک گائے یا اونٹ کر دیا جائے کیونکہ وہ سات قربانیوں کے برابر ہے؟
Flag Counter