Maktaba Wahhabi

442 - 614
جواب۔ متعدد احادیث میں قربانی کی کھالوں کو صدقہ کرنے کاحکم آیا ہے اور قرآن میں ہے: (لِلْفُقَرَآئِ الَّذِیْنَ اُحْصِرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ لَا یَستْطِیْعُوْنَ ضَرْبًا فِی الاَرْضِ) ’’(ہاں تم جو خرچ کرو گے تو) ان حاجت مندوں کے لیے ہے جو اللہ کی راہ میں رُکے بیٹھے ہیں اور ملک میں کسی طرف جانے کی طاقت نہیں رکھتے۔‘‘ مجاہدین چونکہ اللہ کی راہ میں مصروفِ کار ہوتے ہیں اس لیے عموم کے اعتبار سے آیت ہذا ان کو بھی شامل ہے۔ امام رازی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں، فرمان الٰہی کامعنی یہ ہے ( اِنَّہُمْ حصِرُوْا اَنْفُسَہُمْ وَ وَقَفُوْہَا عَلَی الْجِہَادِ وَ اِنَّ قَوْلہ {فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ} مُخْتَصٌ بِالجِہَادِ فِی عُرْفِ الْقُرْاٰنِ وَ لِاَنَّ الْجِھَادَ کَانَ وَاجِبًا فِیْ ذٰلِکَ الزَّمَانِ وَ کَانَ تَشْتَدُّ الْحَاجَۃُ اِلٰی مَنْ یَحْبِسُ نَفْسَہُ لِلْمُجَاھَدَۃِ مَعَ الرَّسُوْلِ ﷺ فَیَکُوْنُ مُسْتَعِدًا کَذٰلِکَ مَتٰی مَسَّتِ الْحَاجَۃ ) [1] لہٰذا قربانی کی کھالوں کو جہاد فنڈ میں دینا جائز ہے۔ نیز صدقہ فطر بھی چونکہ من وجہ زکوٰۃ ہے اس لیے اس کو بھی مصرف جہاد میں دیا جا سکتا ہے۔ جہادِ کشمیر کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ سوال۔ اس وقت کے جہاد ِ کشمیر کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟(محمد صدیق تلیاں، ایبٹ آباد)(18 جون1999ء) جواب۔ جہادِ کشمیر مجاہد کی نیت پر منحصر ہے اگر یہ اللہ کے کلمہ کی سربلندی کے لیے ہے تو بلاشبہ شرعی جہاد ہے۔ جہادِ کشمیر کی شرعی حیثیت سوال۔ آج کل کشمیر میں مجاہدین اسلام ہندوستان کے مشرکین کے ساتھ جہاد میں برسرپیکار ہیں۔ مگر افسوس کہ بعض مولوی صاحبان متعلقہ تنظیموں مثلاً لشکر طیبہ، البدر، حزب المجاہدین اور حرکۃ المجاہدین وغیرہ کے تحت اس جہاد کو جہاد میں شمار نہیں کرتے بلکہ اسے بالکل ناجائز کہتے ہیں۔ دلائل سے روشنی ڈالیں اور صحیح صورتِ حال واضح فرمائیں۔(سائل )27 جولائی 2001ء) جواب۔ کشمیر کا جہاد بلاشبہ بمعنی ’’الجہاد‘‘ ہے لیکن موجودہ حالات میں طریقہ کار درست نہیں۔ اسلام نے جہاد میں خصوصی طور پر ہمیں وحدت کا سبق دیا ہے اور باہمی نزاع سے بایں الفاظ ڈرایا ہے: (وَ لَا تَنَازَعُوْا فَتَفْشَلُوْا وَ تَذْہَبَ رِیْحُکُمْ) (الانفال:46) ”آپس میں جھگڑا نہ کرنا کہ(ایسا کرو گے تو) تم بزدل ہو جاؤ گے اور تمہارا اقبال جاتارہے گا۔‘‘
Flag Counter