Maktaba Wahhabi

446 - 614
ساری زندگی جہاد کے لیے وقف کرنے کا اگر یہ مفہوم ہے کہ جملہ عزیز و اقارب کوخیر باد کہہ کر کلیۃً ان سے کٹ جائے یہ تو غیر درست ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ چند ماہ بعد مجاہدین کو رخصت پر بھیج دیا کرتے تھے تاکہ بیوی بچوں کے حقوق ادا کر آئیں۔ اور اگر اس سے مقصود ہمہ تن جہاد کے لیے استعداد پیدا کرنا ہے تو پھر واقعتا درست فعل ہے بلکہ اس عملی جذبہ کا پایا جانا ضروری ہے۔ ورنہ ڈر ہے کہیں علامت ِ نفاق پر موت واقع نہ ہو جائے۔ وسائل کے باوجود شادی نہ کرنا سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے بے رغبتی کرنا ہے۔ جو درست فعل نہیں۔ سعید بن جبیر رحمۃ اللہ علیہ کا بیان ہے مجھ سے ابن عباس رضی اللہ عنھما نے کہا: نکاح کر میں نے انکار کردیا تو فرمایا: (فَتَزَوَّجْ فَإِنَّ خَیْرَ ہَذِہِ الأُمَّۃِ أَکْثَرُہَا نِسَائً) [1] ”نکاح کر کیونکہ اس امت کے افضل ترین آدمی یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے زیادہ بیویاں تھیں۔‘‘ عام حالات میں جہاد والدین کی اجازت سے ہونا چاہیے ۔ امام بخاری نے اپنی صحیح میں بایں الفاظ تبویب قائم کی ہے۔(بَابُ الجِہَادِ بِإِذْنِ الأَبَوَیْنِ)۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ ’’فتح الباری ‘‘میں رقمطراز ہیں: (قَالَ جَمْہُورُ الْعُلَمَاء ِ یَحْرُمُ الْجِہَادُ إِذَا مَنَعَ الْأَبَوَانِ أَوْ أَحَدُہُمَا بِشَرْطِ أَنْ یَکُونَا مُسلمین لِأَنَّ بِرَّہُمَا فَرْضُ عَیْنٍ عَلَیْہِ وَالْجِہَادُ فَرْضُ کِفَایَۃٍ فَإِذَا تَعَیَّنَ الْجِہَادُ فَلَا إِذْنَ ) (9/140،141) یعنی اکثر علماء اس بات کے قائل ہیں کہ جب والدین یا کوئی ایک ان میں سے جہاد کرنے سے منع کرے تو اس صورت میں جہاد کرنا حرام ہو جاتاہے۔ بشرطیکہ وہ دونوں مسلمان ہوں کیونکہ اولادکے لیے ان دونوں سے نیکی کرنا فرض عین ہے۔ یعنی ہر صورت ضروری ہے جب جہاد فرض کفایہ ہے یعنی بعض کے جہاد سے باقی لوگوں سے جہاد ساقط ہو جاتا ہے۔ جب جہاد متعین ہو جائے تو والدین سے اجازت کی چنداں ضرورت نہیں رہتی۔ اور اس کی تین صورتیں ہیں:(1) خلیفۂ وقت اعلانِ عام کردے۔(2) دشمن مسلمانوں پر حملہ آور ہو۔ (3) انسان میدانِ معرکہ میں صف آراء ہو۔‘‘ کیا دنیاوی تعلیم کے حصول کے لیے گھر سے نکلنے والاشخص راستہ میں مر جائے تو وہ شہید ہو گا؟ سوال۔ اگر ایک شخص دنیاوی تعلیم کے لیے گھر سے نکلے تو اگر خدانخواستہ وہ راستے میں ہی فوت ہو جائے تو کیا وہ شہید کہلاتا ہے؟ کیونکہ کئی دفعہ پڑھا ہے کہ جو علم کے حصول کے لیے نکلے وہ شہید کہلاتا ہے۔ (سائل: شاہد عزیز۔ اسلام آباد) (28 نومبر 1997ء)
Flag Counter